اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری اس وقت اپنے پارٹی کارکنوں کی تنقید کی زد میں آگئیں جب انہوں نے نسٹ یونیورسٹی میں سگریٹ نوشی پر پابندی کے معاملے پر تبصرہ کیا۔نسٹ یونیورسٹی اسلام آباد کیمپس کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق انتظامیہ نے تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کیلئے
کھلے عام سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کردی اور اس مقصد کیلئے ایریاز مخصوص کردیے ہیں۔ انتظامیہ نے کہا ہے کہ اگر لڑکے سگریٹ پینا چاہتے ہیں تو انہیں ان مخصوص ایریاز میں جانا ہوگا اور اگر اس نوٹیفکیشن کی خلاف ورزی ہوئی تو پہلی بار ایک ہزار، دوسری بار 1500 اور تیسری بار 2000 روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ خواتین کے سگریٹ نوشی پر مکمل پابندی ہوگی اور اگر کوئی لڑکی سگریٹ پیتے ہوئے پکڑی گئی تو نہ صرف اسے ایک ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا بلکہ اس کے والدین کو بھی اس حوالے سے آگاہ کیا جائے گا۔نسٹ یونیورسٹی انتظامیہ کا یہ نوٹیفکیشن منظر عام پر آیا تو وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے اس پر کڑی تنقید کی اور صرف خواتین کے تمباکو نوشی کرنے پر پابندی عائد کرنے کے عمل کو جنسی تفریق قرار دیا۔ انہوں نے ٹوئٹر پر یہ نوٹیفکیشن شیئر کرتے ہوئے لکھا ’ تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی اچھی ہے لیکن طالبات کیلئے متعصبانہ رویہ اور جنسی تفریق پر مبنی ضابطوں کو قبول نہیں کیا جاسکتا، یونیورسٹی انتظامیہ نے ہمارے نوجوانوں کو غلط پیغام دیا ہے، اس نوٹیفکیشن سے یہ پیغام گیا ہے کہ خواتین کے ساتھ تفریق کرنا بری بات نہیں ہے، اگر سب کیلئے ہی کیمپس میں تمباکو نوشی پر پابندی عائد کی جاتی تو یہ زیادہ بہتر ہوتا‘۔شیریں مزاری کے اس ٹویٹ پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے سخت رد عمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔
پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے رکن ڈاکٹر فرحان ورک نے ایک سائنسی تحقیق کا لنک شیئر کیا جس میں اس بات پر بحث کی گئی ہے کہ تمباکو نوشی خواتین کیلئے زیادہ نقصان دہ ہے۔ فرحان ورک نے شیریں مزاری کو مخاطب کرکے کہا ’محترمہ جہاں پر آپ نے یہ بات مغربی طرز پر کر دی ہے وہاں ہی سائنسی طرز پر آپ کی یہ بات کوئی نہیں مانے گا ، سگریٹ نوشی خواتین کے لئے مردوں سے زیادہ نقصان دہ ہے، نہیں یقین آتا تو خود پڑھ لیں اور عورت کے سگریٹ نوشی کرنے سے مستقبل میں بچہ بھی ابنارمل ہوتا ہے‘۔انہوں نے مزید لکھا ’ یہ بات ہم بھی مانتے ہیں کہ سگریٹ نوشی نہیں کرنا چاہئے لیکن سگریٹ نوشی خواتین کو بالکل بھی نہیں کرنا چاہئے کیونکہ اس کی سائنسی وجوہات ہیں، کل کو خواتین نے نئی زندگی دنیا میں لانی ہوتی ہے، لہٰذا براہ مہربانی رحیم یار خان میں ریپ ہونے والی لیڈی ڈاکٹر کا نوٹس لیں اور ان مسئلوں کو چھوڑیں‘۔پی ٹی آئی فیملی کی جانب سے بھی وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ کروڑوں بچے سڑکوں پر رل رہے ہیں لیکن شیریں مزاری کوئی عملی کام نہیں کریں گی لیکن جینڈر بیس ڈسکریمینیشن پر بھاشن جھاڑیں گی۔اِرضہ زیدی نے کہا کہ ہمارے لبرل اس بحث میں الجھے ہوئے ہیں کہ اگر مرد سگریٹ پی سکتا ہے تو عورت کو یہ برابری کیوں نہیں ہے۔