پٹنہ (ویب ڈیسک) بھارتی ریاست بہار میں ایک رکن اسمبلی کے حوالے سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ اس کے پاس شب بسری کیلئے نابالغ لڑکی کو بھیجا جاتا تھا۔متاثرہ لڑکی نے عدالت میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس سمیت متعدد لڑکیوں کو آرا کے ایک انجینئر کے گھر اور مختلف ہوٹلوں میں رکھا جاتا تھا جس کے بعد انہیں گاہکوں کو بھجوایا جاتا تھا۔ لڑکی نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا ہے کہ اسے کئی بار بھوجپور سے منتخب ہونے والے رکن اسمبلی کے پاس بھی بھیجا جاتا رہا ہے۔لڑکی نے اپنے بیان میں رکن اسمبلی کا نام نہیں بتایا جس کے باعث بھارت میں سوشل میڈیا پر اس رکن اسمبلی کی تلاش کیلئے مہم چلائی جارہی ہے۔ ضلع آرا کے ایس پی سشیل کمار کا کہنا ہے کہ لڑکی نے رکن اسمبلی کے پاس بھیجے جانے کی بات کی ہے اور اس کا نام نہیں بتایا ، پولیس کی جانب سے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کی جارہی ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل اسی لڑکی کے انکشاف پر پولیس نے بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں سیکس ریکٹ پکڑا تھا جس کا ماسٹر مائنڈ فرار ہے۔ لڑکی کی جانب سے رکن اسمبلی کے بارے میں بات کرنے پر سیکس ریکٹ میں سیاستدانوں کے ملوث ہونے کے خدشات کے باعث پولیس میں ہلچل مچ گئی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کے حوالے سے ایک بات مشہور ہے کہ وہ مرغن غذاؤں کے شوقین ہیں لیکن کوٹ لکھپت جیل کے مینوئل نے ان کی مرغن غذائیں کھانے کی خواہش کو کُچل کر رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے نواز شریف بھی اب اُکتا چکے ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کو جیل مینوئل کے مطابق دئے جانے والے کھانے بالکل پسند نہیں ہیں۔ذرائع کے مطابق نواز شریف نے ذاتی معالج سے جہاں پھیکے کھانوں کی شکایت کی وہیں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ اب دال سبزی سے بھی تنگ آ گئے ہیں ۔ اس خبر کے بعد سوشل میڈیا پر ایک خبر آئی کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے جیل کے لنگر خانے سے کھانا کھانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ایک ٹویٹر صارف نے مریم نواز شریف سے سوال کیا کہ کیا وہ اس خبر کی تصدیق کر سکتی ہیں؟نواز شریف ڈٹ گیا۔ میاں صاحب آپ کا اس عمر میں عزم اور حوصلہ دیکھ کر ہی ہم حوصلہ کرتے ہیں۔ آپ کے مشن ووٹ کو عزت دو میں آپ کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔ انشااللہ تو مریم نواز شریف نے جواب میں کہا کہ ’’مجھے میاں نواز شریف صاحب کی کوئی خبر نہیں ملتی‘‘۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے ڈاکٹرز کے مطابق جیل کا ماحول نواز شریف کے لیے کسی صورت موافق نہیں ہے کیونکہ نواز شریف کو گردے کی خرابی کا عارضہ لاحق ہے۔ ان کے جسم میں پانی کی کمی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے ۔ ناقص اور جیل کے کھانے بھی نواز شریف کی طبیعت کے لیے مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ ترجمان پنجاب حکومت ڈاکٹر شہباز گل نے دو جولائی کو ایک پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کو جیل میں بھجوائے جانے والے کھانے کی تفصیلات بتائی تھیں اور کہا تھا کہ پنجاب حکومت نے نواز شریف کے کھانے پر کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں لگائی اور نواز شریف نے گھر سے منگوا کر اپنی پسند کا کھانا کھاتے ہیں۔دو جولائی کو کی جانے والی پریس کانفرنس میں شہباز گل کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے آج بھی نواز شریف نے جیل میں کریلے گوشت ، چاول اور چکن شوربہ کھایا ، چونکہ وہ دل کے پُرانے مرض میں مبتلا ہیں لہٰذا ان کے لیے یہ تمام کھانے مضر صحت ہیں جس کے بعد حکومت کے سامنے یہ تجویز لائی گئی کہ ماہر غذائی امور، ماہر شوگر اور دیگر متعلقہ ڈاکٹرز پر مبنی ایک بورڈ تشکیل دیا جائے جو نواز شریف کی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے غذا کا چارٹ مرتب کرے اور جیل میں انہیں ماہر باورچی کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ وہ متوازن غذا کھا سکیں۔ نواز شریف کے لیے گھر سے بھجوائے جانے والے کھانے پر تنقید بڑھی تو نواز شریف کوجیل مینیوئل کے مطابق سادہ کھانا دیا جانے لگا تاہم اب وہ اس کھانے سے اُکتا گئے ہیں۔