اسلام آباد(ویب ڈیسک)تحریک انصاف کی حکومت کی طرف سے بھینسوں کی نیلامی کے بعد دعویٰ کیاگیا تھاکہ حکومت نے گھاٹے کا سودا کیا، لاکھوں روپے لگا دیئے لیکن اب حقیقت سامنے آگئی ہے کہ تقریباً چودہ لاکھ روپے میں خریدی گئیں بھینسیں تئیس لاکھ روپے میں بکیں اور یوں سودا بھی منافع بخش رہا۔ وقفہ سوالات کے دوران سیّد جاوید حسنین کے سوال پر وزیراعظم آفس کے انچارج نے قومی اسمبلی میں اپنے تحریری جواب میں بتایاکہ سنہ دو ہزار تیرہ سے سنہ دو ہزار سترہ کے دوران کٹے سمیت آٹھ بھینسیں خرید گئیں، انچارج وزیر اعظم آفس نے تحریری جواب میں بتایا کہ یکم اکتوبرستہ دو ہزار تیرہ کو بھینس بمعہ کٹا ایک لاکھ چالیس ہزار، دوسری بھینس بمعہ کٹا ایک لاکھ پینتیس ہزارروپے میں خریدی گئی۔ تحریری جواب کے مطابق یکم اپریل سنہ دو ہزار چودہ کو بھینس بمعہ کٹا ایک لاکھ سترہزار میں خریدی گئی۔اسی طر چار جون دوہزارچودہ کو بھینس بمعہ کٹا ایک لاکھ اٹھاون ہزار اور اکیس اکتوبر سنہ دوہزار چودہ کو ایک بھینس بمعہ کٹا ایک لاکھ اٹھاون ہزار اور اکیس اکتوبردوہزار چودہ کو ایک بھینس بمعہ کٹا ایک لاکھ اسی ہزار میں خریدی گئی۔ انچارج نے بتایاکہ بائیس دسمبر سنہ دو ہزار پندہ کو بھینس بمعہ کٹا دو لاکھ بیس ہزار میں خریدی گئی۔دس مارچ دوہزار سولہ کو بھینس بمعہ کٹا دو لاکھ دس ہزا رمیں خریدی گئی جبکہ چودہ جولائی دوہزار سترہ کو بھینس بمعہ کٹا ایک لاکھ اکیانوے ہزارروپے میں خریدی گئی۔اس موقع پر رانا تنویر حسین نے بتایا کہ بھینسوں کی نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سرکاری خزانہ میں جمع کرا دی گئی ہے ۔