کولکتہ: بھارتی سڑکوں پر موٹرسائیکل سے لے کر بس ڈرائیور تک ہر کوئی بے دریغ ہارن بجاتے ہیں لیکن مصروف شہروں میں اب ان کا شور ناقابلِ برداشت ہوچکا ہے تاہم اس تناظر میں ایک بس ڈرائیور نے گزشتہ 18 برس تک ہارن نہ بجاکر ایک اہم مثال قائم کی ہے اور اس پر انہیں حال ہی میں ایوارڈ دیا گیا ہے۔
بھارت میں بس اور ٹرک ڈرائیور اطراف کے آئینے استعمال کرنے کی بجائے ہارن کا استعمال زیادہ کرتے ہیں، یہاں تک کہ کاروں پر سائیڈ مِرر لگانے کا تکلف بھی نہیں کیا جاتا۔ بھارتی شہروں میں ٹریفک کے اژدہام کا یہ حال ہے کہ گاڑیاں بمپر ٹو بمپر چلتی ہیں جس کی وجہ سے سڑکوں پر ہارن کا شور زیادہ سنائی دیتا ہے۔
سڑکوں پر ہارن کے شور کے اس آلودہ ماحول میں ایک ایسا بس ڈرائیور بھی ہے جس نے گزشتہ 18 برس سے ایک بار بھی ہارن نہیں بجایا جس کے اعتراف میں انہیں ’مانوش میلہ‘ یعنی انسانیت کے میلے کی انتظامیہ نے مانوش سنمن ایوارڈ سے نوازا ہے۔ دیپک داس نامی یہ ڈرائیور بس چلانے سے قبل بھارت کی مشہور شخصیات کے ڈرائیور رہ چکے ہیں جن میں طبلہ بجانے والے پنڈت تنموئے بوس، گٹار کے ماہر کنال اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں اور ان تمام شخصیات نے دیپک کی ہارن نہ بجانے کی عادت کو سراہا ہے۔
دیپک داس چاہتے ہیں کہ بقیہ ڈرائیور بھی ان کی مثال کو دیکھتے ہوئے ہارن کا استعمال کم سے کم کریں کیونکہ ان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے 18 برس سے ہارن نہیں بجایا، یہاں تک کہ مسافر جب انہیں ہارن بجانے کا کہتے ہیں تو وہ انہیں جواب میں کہتے ہیں کہ ہارن کسی مسئلے کا حل نہیں جب کہ اپنی بس میں انہوں نے ایک کارڈ لکھ کر لگا رکھا ہے کہ ’ہارن تو محض ایک تصور ہے جبکہ میں آپ کے دل کا خیال رکھتا ہوں۔‘