اسلام آباد: بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے حکومت میں شمولیت کی دعوت دینے کیلئے آنے والے پی ٹی آئی وفد کے سامنے اپنے 6 نکات پیش کردیے۔ بلوچستان ہاﺅس اسلام آباد میں نعیم الحق اور یار محمد رند پر مشتمل پی ٹی آئی کے وفد نے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل سے ملاقات کی اور ان سے مرکز میں حمایت مانگ لی۔ سردار اختر مینگل کی جانب سے پی ٹی آئی وفد کو 6 نکاتی مطالبات تھمادیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے 6 نکات وہی ہیں جو گزشتہ حکومتوں سے تھے۔ حکومتی اتحاد میں شمولیت کی دعوت پر پی ٹی آئی کا مشکور ہوں ۔ جب تک بنیادی مسائل حل نہیں ہوتے بلوچستان ترقی نہیں کرسکتا، بلوچستان کے مسائل سامنے رکھے ہیں ، خواہش ہے کہ انہیں سنجیدگی سے لیا جائے۔اس موقع پر نعیم الحق کا کہنا تھا کہ سردار اختر مینگل کے مطالبات جائز ہیں تحریک انصاف بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ کرے گی۔ خواہش ہے کہ سردار اختر مینگل عمران خان سے بنی گالہ میں ملاقات کریں اور اپنے مطالبات براہ راست ان کے سامنے رکھیں۔ عمران خان کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان کے مسائل حل کریں۔ واضح رہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اختر مینگل پونے چار سال تک خود ساختہ طور پر جلاوطن رہے جس کے بعد وہ 7 اپریل 2013 کو پاکستان واپس آئے تھے۔ ان کی آمد سے قبل ہی ان کے 6 نکات ملک بھر میں نئی بحث کا آغاز کرچکے تھے۔ بی این پی کی جانب سے 2 اکتوبر 2012 کو یہ مطالبات سپریم کورٹ میں بھی جمع کرائے گئے تھے ۔ وطن واپسی کے بعد اختر مینگل خود بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے جس کے بعد انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے 6 مطالبات کو شیخ مجیب الرحمان کے 6 مطالبات سے الگ نہ سمجھا جائے۔ سردار اختر مینگل کے 6 نکات: (1) بلوچ قوم کے خلاف تمام خفیہ اور کھلے فوجی آپریشن بند کئے جائیں۔ (2) خفیہ ایجنسیوں کے ”ڈیتھ سکواڈ“ بند کیے جائیں۔ (3) بلوچ سیاسی جماعتوں میں خفیہ ایجنسیوں کی مداخلت بند کر کے انہیں کام کرنے کا موقع دیا جائے۔ (4) بلوچ کارکنوں اور رہنماﺅں پر تشدد اور ان کی گرفتاریاں بند کی جائیں۔ (5) کسمپرسی کی زندگی گزارنے والے بلوچوں کی مالی مدد کی جائے۔ (6) لاپتا افراد کو بازیاب کرایا جائے۔