ڈھاکا: بی پی ایل کے منتظمین نے پاکستانی کرکٹرز کی فکر چھوڑ دی۔
انتظامی غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پی سی بی نے قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ 25اگست کو شروع کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کاؤنٹی اور کیریبیئن لیگ میں شریک کرکٹرز کو بھی وطن واپس بلا لیا،متعلقہ ملکوں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیے جانے پر کھلاڑیوں کو صرف فٹنس ٹیسٹ کے بعد واپس جانے کی اجازت دیدی گئی، ساتھ قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ ستمبر میں کرانے کا فیصلہ کرلیا۔ ادھر ورلڈ الیون کے ساتھ سیریز شیڈول ہونے کی وجہ سے ڈومیسٹک ایونٹ 4سے 19 نومبر تک کرنے کا فیصلہ ہو چکا، اس وجہ سے کرکٹرز نومبر کے پہلے ہفتے میں شروع ہونے والی بی پی ایل اور جنوبی افریقی گلوبل ٹی ٹوئنٹی لیگز میں شریک نہیں ہوپائیں گے، بورڈ کی جانب سے واضح کیا جا چکا کہ انٹرنیشنل لیگز کے بجائے ڈومیسٹک ایونٹ میں شمولیت کو ترجیح دی جائے گی۔ اسپانسرشپ اور ٹی وی رائٹس سمیت معاہدے بھی ہوچکے ہیں،اس لیے ایک بار پھر التوا مشکل ہوگا۔
دوسری جانب گلوبل ٹی ٹوئنٹی لیگ کیلیے وہاب ریاض،عمراکمل،محمد نواز،فخر زمان،محمد حفیظ،انور علی او عماد وسیم معاہدے کرچکے،بنگلہ دیشی لیگ کیلیے جنید خان اور شاہد آفریدی کی تصدیق ہوچکی، دیگر کے نام سامنے آنا باقی ہیں تاہم اس غیر یقینی صورتحال میں بی پی ایل کے منتظمین نے پاکستانی کرکٹرز کی فکر چھوڑ دی ہے۔ کرکٹ بورڈ کی گورننگ کونسل کے سیکریٹری اسماعیل حیدر ملک نے کہاکہ اگر کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک ایونٹ میں شرکت کا پابند کیا گیا تو ہمارا نہیں بلکہ پاکستانی کرکٹرز کا نقصان ہوگا، ہمارے پاس متبادل غیر ملکی کرکٹرز کی فہرست تیار ہے لہذا کسی تشویش میں مبتلاہونے کی ضرورت نہیں