پشاور(ویب ڈیسک )پاکستان نے طالبان کے تین سینئر رہنما رہا کر دیئے ، ان میں ایک کمانڈر افغان طالبان کے بانیوں میں سے ہے ۔ طالبان کے سینئر ارکان کے مطابق رہا جنگجوؤں کو اہل خانہ سے ملنے کی اجازت دیدی گئی ہے ۔پاکستان نے طالبان رہنماؤں کی مبینہ رہائی پر تبصرہ کرنے سے انکار کرد یا ، ترجمان وزارت خارجہ محمد فیصل نے رپورٹروں کو بتایا کہ رہائی کی میڈیا رپورٹس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے ۔ کابل کے سکیورٹی ماہرین کے مطابق پاکستان کا یہ اقدام امریکہ کے خصوصی نمائندہ زلمے خلیل زاد کی طالبان سے بات چیت کا نتیجہ ہو سکتا ہے ۔ نام ظاہر نہ کرنے پر طالبان کے سینئر ارکان نے رائٹرز کو بتایا کہ سابق نائب کمانڈر ملا عبدالغنی برادر کو اعلیٰ سطحی مذاکرات کے بعد رہا کیا گیا ہے ، ان کیساتھ دوسرے سینئر طالبان کمانڈر ملا عبدالصمد ثانی کی رہائی بھی عمل میں آئی ہے ۔ افغانستان کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ افغان حکام کو یقین ہے کہ پاکستان نے رواں ہفتے ملا برادر اور ملاثانی کو رہا کر دیا ہے ، ان کے ہمراہ طالبان کی ایک اور شخصیت ملا محمد رسول کو بھی رہا کیا گیا ہے ۔ ملارسول ہائی کونسل آف اسلامی امارت افغانستان کے رہنما ہیں۔ ملا برادر کو 2010میں پاکستانی ایجنسی آئی ایس آئی اور امریکی سی آئی اے کی ٹیم نے گرفتار کیا تھا۔ہلمند کے سینئر طالبان رکن نے بتایا کہ ان کا محبوب رہنما واپس آ گیا ہے ، وہ اس کی آزادی کا جشن منا رہے ہیں۔ اس نے بتایا کہ طالبان رہنماؤں کو ہفتہ قبل رہا کیا گیا تھا، تاہم وہ بدھ کو اپنے اہل خانہ سے ملے ۔طالبان ذرائع نے بتایا کہ ان کے رہنماؤں کے پرانے دوست، رشتہ دار اور تحریک کے ارکان ان سے ملاقاتیں کر کے رہائی کی مبارکباد پیش کر رہے ہیں۔ ایک طالبان رہنما نے بتایا کہ ملا برادر جسمانی طور پر بہت کمزور ہو گئے ہیں، انہیں علاج اور طویل آرام کی ضرورت ہے ۔ ان کے مکمل صحت یاب ہونے کے بعد طالبان کی اعلیٰ قیادت فیصلہ کرے گی کہ انہیں کونسل کی قیادت میں لایا جائے کہ نہیں۔ اگر وہ کونسل کا حصہ بن گئے ، تو انہیں ماتحت کا کردار ملے گا، اور وہ طالبان کے انٹیلی جنس نیٹ ورک کی کڑی نگرانی میں رہینگے ، جیسے جیل سے رہا ہونیوالے ہرشخص کی ہوتی ہے ۔ قبل ازیں ، 2013میں ملابرادر کی رہائی کی خبریں غلط ثابت ہوئی تھیں، ملا برادر طالبان رہنما ملاعمر کے بہت قریبی ساتھی تھے ، ملاعمر نے ہی انہیں برادر کا نام دیا تھا۔اے ایف پی کے مطا بق ایک سینئر طالبان رہنما نے بتایا کہ ملا برادر طالبان کے ان چند سینئر رہنماؤں میں شامل تھے جن کی رہائی کا طالبان نے مطالبہ زلمی خلیل زاد کیساتھ 12اکتوبر کی ملاقات کے دوران کیا تھا۔ انہیں یقین ہے کہ امریکہ کی درخواست پر ملا برادر کو رہا کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امکان ہے کہ ملا برادر پاکستان میں قیام ،اور طالبان کے دوحہ آفس، کابل اور اسلام آباد کے مابین رابطہ کار کا کام کرینگے ۔اعتماد سازی کیلئے یہ ضروری تھا،اور تینوں رہنما قطر میں امریکہ کیساتھ مذاکرات کے اگلے دور میں شرکت کرینگے