لاہور;چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کیلئے قوم سے فنڈ جمع کروانے کی اپیل کی تھی جبکہ انہوں نے سب سے پہلے جیب سے دس لاکھ روپے عطیہ کرنے کا بھی اعلان کیا تاہم اب ہر روز اس میں اضافہ ہوتاجارہاہے
اور صاحب حیثیت پاکستانی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی ڈیمز کی تعمیر کیلئے 10 لاکھ روپے عطیہ کرنے کا اعلان کر دیاہے اور کراس چیک بھیج دیاہے ۔کراس چیک کے ساتھ اپنے خط میں جسٹس شوکت عزیز صدیق نے درخواست کی ہے کہ اس فنڈ عطیہ کرنے کی پرچی ان کے والد قاضی عزیز الرحمان اور ان کی والدہ محترمہ ام کلثوم مرحوم کے نام سے بنائی جائے ۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی تینوں مسلح افواج نے بھی ڈیموں کی تعمیر کیلئے اپنا حصہ ڈالنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ افسر اپنی دو دن کی جبکہ سپاہی اپنی ایک دن کی تنخواہ فنڈ میں جمع کروائیں گے جس کے بعد دیگر کئی سرکاری اداروں کی جانب سے بھی ایسا ہی اعلان سامنے آیا تاہم اب جسٹس شوکت عزیز نے بھی انتہائی زبردست قدم اٹھاتے ہوئے قومی فریضے کی تکمیل میں اپنا حصہ ڈال دیاہے ۔سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سٹیٹ بینک نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کیلئے خصوصی بینک اکاﺅنٹ قائم کر دیا تھا جس کی تفصیلات براہ راست سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر دی
جارہی ہیں اور اس میں اب تک 23 کروڑ 24 لاکھ 86 ہزار سے زائد کی رقم جمع ہو چکی ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے ۔دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے خصوصی اجلاس میں جی ایچ کیو کے نمائندے نے کہا ہے کہ ہمارا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں اور ہم صرف الیکشن کمیشن کی ہدایت پرامن وامان بہتر رکھنے کیلئےکام کررہے ہیں۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا خصوصی اجلاس کمیٹی چیئرمین رحمان ملک کی سربراہی میں ہوا جس میں جی ایچ کیو کے نمائندے نے خصوصی شرکت کی اور انتخابات کے حوالے سے بریفنگ دی۔
جی ایچ کیو کے نمائندے نے دوران بریفنگ بتایا کہ آرمڈ فورسز ہمیشہ سول اداروں کو اپنی سپورٹ دیتی رہی ہیں، پرنٹنگ پریس کیلئے بھی آرمی ڈیوٹی دے رہی ہے، الیکشن کیلئے پورے ملک میں امن وامان کی صورتحال بہترکی جارہی ہے۔نمائندہ جی ایچ کیو کا کہنا تھاکہ ہمارا الیکشن سے کوئی تعلق نہیں، ہم صرف الیکشن کمیشن کی ہدایت پرامن وامان بہتر رکھنے کیلئےکام کررہے ہیں اس کے لیے تین لاکھ 71 ہزا فوجی جوان ملک بھر کے پولنگ اسٹیشنز پر تعنیات ہوں گے۔دوران اجلاس سینیٹر کلثوم پروین نے نمائندے سے سوال کیا کہ بلوچستان میں کتنے فوجی بھیجے جارہے ہیں؟اس پر جی ایچ کیو کے نمائندے بتایا کہ ہم نے بلوچستان میں ضرورت کے مطابق تعیناتی کی ہے، سیکیورٹی سے متعلق ہم نے ہرجگہ کا تجزیہ کیا ہے، پلاننگ کا معاملہ ہم پرچھوڑ دیں، ہمیں پتہ ہے کہ کس جگہ کتنے بندے تعینات کرنے ہیں۔