ڈبلن (ویب ڈیسک) آئرلینڈ کے ایوان زیریں نے فلسطین میں قائم غیر قانونی اسرائیلی کارخانوں کی مصنوعات کی درآمد اور خدمات حاصل کرنے پر پابندی کا بل کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق آئرلینڈ کے ایوان زیریں میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت ری پبلک پارٹی(فیانا فیل) کے سینیٹر نیال کولنز نے بل پیش کیا جس کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ آئرلینڈ کے ایوان زیریں میں اس بل کے حق میں 78 جبکہ مخالفت میں صرف 45 ووٹ پڑے۔ قبل ازیں دسمبر میں آئرلینڈ کے ایوان بالا نے امریکا، یورپی طاقتوں اور اسرائیل کی مخالفت کے باوجود اس بل کے حق میں فیصلہ سنا دیا تھا۔ ایوان بالا میں آزاد سینیٹر فرانسس بلیک نے بل پیش کیا تھا جس کا مقصد مقبوضہ ویسٹ بینک میں تجاوزات کے حوالے سے اسرائیلی مصنوعات کی درآمد یا فروخت پر پابندی عائد کرنا تھا۔ بل کی منظوری کے بعد سینیٹر فرانسس نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ‘آئرلینڈ ہمیشہ بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق کے ساتھ کھڑا ہوگا اور ہم تاریخ رقم کرنے کے لیے ایک قدم کے فاصلے پر ہیں’۔ خیال رہے کہ یہ بل اب مختف مراحل سے گزرنے کے بعد ہی قانون کی شکل اختیار کرلے گا جہاں اس کا جائزہ لیا جائے گا اور مناسب ترامیم کی جائیں گی تاہم بل کو پارلیمنٹ میں موجود تمام اپوزیشن جماعتوں اور آزاد اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ اگر یہ بل قانون بن گیا تو آئرلینڈ، اسرائیل کے اقدامات کو جرائم قرار دینے والا یورپی یونینکا پہلا ملک ہوگا۔ فلسطینی نیشنل انیشیٹو پارٹی کے سیکریٹری جنرل مصطفیٰ برغوتی کا کہنا تھا کہ ‘بی ڈی ایس موومنٹ پر پابندیاں، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی اور بائیکاٹ کے لیے یہ ایک عظیم فتح ہے’۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں مستقبل قریب میں دیگر یورپی ممالک سے بھی اسی طرح کے بل کی منظوری کی توقع ہوگی’۔ بی ڈی ایس تحریک فلسطین میں اسرائیل کے غیرقانونی قبضے، سرحد پر دیوار کی تعمیر کے خلاف اور فلسطینیوں کو بھی اسرائیلی شہریوں کے برابر حقوق دینے اور فلسطین مہاجرین کے حقوق کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔ بی ڈی ایس کی بنیاد 9 جولائی 2005 کو اس وقت رکھی گئی جب فلسطین کی سول سوسائٹی کے تقریباً 170 گروپوں نے مشترکہ اعلامیے میں اسرائیل کے مظالم کو اجاگر کیا تھا۔ دوسری جانب اسرائیل کے وزارت خارجہ نے آئرلینڈ کے سفیر الیسن کیلی سے ایوان سے بل کی منظوری پر شدید احتجاج کیا۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ایک بیان کےمطابق ان کا کہنا تھا کہ ‘آئرلینڈ کی جانب سے مشرق وسطیٰ کی واحد جمہوری ریاست کی مذمت کرنا’ شرم ناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘آئرلینڈ کی پارلیمنٹ میں ہونے والی قانون سازی پر اسرائیل شدید غم اور غصے میں ہے’۔