سقوط ڈھاکہ کا ذمہ دار کون؟کسی کو بھی سزا کیوں نہ ہوئی؟ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ سرد خانے میں کیوں ڈالی گئی؟ 1971 کی تلخ یادیں 45 سال گزرنے کے بعد بھی پاکستان کے ارکان پارلیمنٹ کو ستاتی ہیں۔
16 دسمبر 1971 کو مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا،لیکن آج بھی سقوط ڈھاکہ کے زخم تازہ ہیں۔ن لیگی رہنما سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ ہم سمجھتے تھے کہ ہمارے سربراہ مملکت، سالار بہت دلیر ہونگے، ہماری حفاظت کریں گے، کاش کہ اس وقت کمانڈر شہادت دیتے نہ کہ ذلت والا سرینڈر کرتے۔
ایم کیو ایم کی کشور زہرہ اور سمن جعفری کا کہناتھاکہ وہ بنگالی جو یہاں رہ رہے ہیں انھیں بھی پاکستانی تسلیم کیا جائے،یہاں اسلام آباد تعمیر ہو رہا تھا اور وہاں بھوک تھی،گھر دولخت ہوتو کیا اذیت ہوتی ہے آج لوگوں کو اندازہ ہوتا ملک میں یہ سب نہ ہورہا ہوتا۔
پاکستان کے دو لخت ہونے کا ذمہ دار کون؟حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کا کیا بنا؟ آج بھی یہ سوال پاکستان کی پارلیمان میں اٹھتا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی نفیسہ شاہ نے کہا کہ جو لوگ ملوث تھے انھیں سزا ہوئی۔
جے یو آئی (ف) کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ پاکستان دو لخت ہوا، جن لوگوں نے توڑنے میں کردار ادا کیا، قوم کو تقسیم کیا، ان کا تعین نہیں ہو سکا، انھیں سزا ہوئی، حمود الرحمان کمیشن رپورٹ سامنے نہیں آئی۔
جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ کا کہناتھاکہ ہم اکثریت کو تسلیم نہیں کرتے یہی غلط پالیسی سقوط ڈھاکا کا سبب بنی ۔
پاکستان کی پارلیمان سے آواز اٹھتی ہے کہ ہم 71 کی غلطیوں سے سیکھیں کہیں تاریخ خود کو دوہرا نہ جائے