ہمیشہ کی طرح ابو ہمیں ڈرانے کیلئے دروازے کے پیچھے چھپے تھے۔ ہم ابو سے خوب گلے ملیں اور جتنا ممکن ہو سکا انہوں نے بھی ہمیں پیار کیا۔ ہمارے ابو نے ہمیں بہت پیار سے دیکھا۔ پھر انہوں نے مجھے اپنی گود میں بٹھا لیا اور ایک ایسی بات جو میں کبھی نہیں بھولوں گی۔ انہوں نے بغور میری آنکھوں میں دیکھا اور کہا ’’ہانا!اللہ تعالیٰ نے جتنی بھی دنیا میں بیش قیمت چیزیں بنائی ہیں ان سب کو چھپا رکھا ہے۔ پھر انہوں نے پوچھا ہیرے کہاں سے ملتے ہیں؟گہری اور تاریک جگہوں پر ڈھکے ہوئے اور محفوظ ہوتے ہیں۔ پھر پوچھا کہ موتی کہاں ملتے ہیں؟ سمندر کی تہہ میں خول کے اندر ڈھکے اور چھپے ہوئے۔ پھر پوچھا سونا کہاں سے ملتا ہے؟ گہری سرنگوں میں پتھروں کی تہوں میں چھپا ہوا۔ ان سب کو حاصل کرنے کیلئے تمہیں بہت محنت کرنا پڑے گی۔ پھر انہوں نے نہایت سنجیدگی سے میری آنکھوں میں دیکھااور کہا کہ تمہارا جسم سونے اور موتیوں سے کہیں زیادہ قیمتی اور مقدس ہے اس لئے اسے بھی ڈھانپ کر رکھنا چاہئے