کراچی: غذائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ وٹامن کی گولیاں اورسپلیمنٹ آپ کی صحت کو فائدہ پہنچانے کے بجائے مختلف امراض میں مبتلا کرسکتے ہیں۔
اگرچہ ان میں سے چند ایک مفید بھی ہیں لیکن بیشتر کے مسلسل استعمال سے خطرناک بیماریوں کا خطرہ بھی لاحق ہوسکتا ہے۔ تازہ تحقیقات کی روشنی میں ماہرین کا کہنا ہے کہ سبزیاں کھائیں، خوب پانی پیئیں، ورزش کریں اور بہتر ہے کہ وٹامن کی گولیوں سے پرہیز کریں۔
جانیے کون کونسے وٹامن کی گولیاں اور سپلیمنٹ کے آپ کی صحت پر کیا اثرات ہوتے ہیں۔
ملٹی وٹامن:انہیں استعمال نہ کریں کیونکہ جو کچھ ملٹی وٹامن کی گولیوں میں ہوتا ہے وہ سبکچھ آپ کی متوازن غذا
میں موجود ہوتا ہے۔ 2011 میں 25 سال یا اس سے زیادہ عمر کی 39ہزار خواتین پر کیے گئے ایک مطالعے میں معلوم ہوا کہ ملٹی وٹامن کی گولیوں کا پابندی سے استعمال، ناگہانی موت کے خدشات میں اضافہ کردیتا ہے۔
وٹامن ڈی:اسے استعمال کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ جسم میں کیلشیم جذب ہونے کا عمل بہتر بناتے ہوئے ہماری ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔ البتہ یہ بیشتر غذاؤں میں موجود نہیں ہوتا۔ گولیوں یا سپلیمنٹ کی شکل میں وٹامن ڈی کا روزانہ استعمال مفید ہے۔ صحت سے متعلق مستند ویب سائٹ ’’ویب ایم ڈی‘‘ کے مطابق بچوں کے لیے وٹامن ڈی کی صرف 10 ملی گرام مقدار کافی ہوتی ہے جب کہ بالغ افراد کی ضرورت 50 ملی گرام روزانہ تک ہوتی ہے۔ اسے آپ وٹامن ڈی سپلیمنٹ کے علاوہ کچھ دیر دھوپ میں بیٹھ کر بھی حاصل کرسکتے ہیں کیونکہ دھوپ پڑنے پر ہمارا جسم وٹامن ڈی کی خاطر خواہ مقدار تیار کرلیتا ہے۔
اینٹی آکسیڈینٹس:یہ غذائی سپلیمنٹ عام طور پر گولیوں کی شکل میں آتے ہیں جن کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ جلد پر جھریاں پڑنے سے لے کر عمر رسیدگی کے اثرات تک سے بچاتے ہیں۔ لیکن انہیں فروخت کرنے والی کمپنیاں آپ کو کبھی یہ نہیں بتاتیں کہ اینٹی آکسیڈینٹس کے کا زیادہ استعمال آپ کو مختلف اقسام کے کینسر میں بھی مبتلا کرسکتا ہے۔ 2007 میں کیے گئے ایک تفصیلی مطالعے سے معلوم ہوا کہ اینٹی آکسیڈینٹس کا زیادہ استعمال تمباکو نوش افراد میں پھیپھڑوں کے سرطان کا خطرہ بڑھادیتا ہے۔ اس کے برعکس پھلوں (خاص کر اسٹرا بیری اور بلیو بیری) اور سبزیوں کے استعمال سے ہمیں وٹامن اے، سی اور ای جیسے اہم غذائی اجزاء کے اینٹی آکسیڈینٹ اثرات سے بھی مستفید ہونے کا پورا موقعہ ملتا ہے جب کہ ان کے مضر اثرات بھی نہیں ہوتے۔
وٹامن سی:گولیوں کی شکل میں وٹامن سی ہر گز نہ لیں کیونکہ اگر اس شکل میں وٹامن سی کی 2 ہزار ملی گرام مقدار روزانہ آپ کے جسم میں پہنچتی رہی تو آپ کو گردے کی پتھری بھی ہوسکتی ہے۔ گولیوں کے بجائے رس دار پھلوں کے استعمال سے وٹامن سی حاصل کریں اس میں کوئی خطرہ نہیں۔ اور ہاں! یہ غلط فہمی بھی دور کرلیں کہ نزلے، زکام اور کھانسی میں وٹامن سی لینے سے کوئی افاقہ ہوتا ہے۔ یہ دورِ جدید میں سائنس کے نام پر پھیلائی گئی غیر سائنسی بات ہے۔
وٹامن 3:اس کی گولیاں لینا چھوڑبی دیں اور کوشش کریں کہ سامن مچھلی، ٹیونا مچھلی یا پھر چقندر اور شلجم کھا کر اس کی مناسب مقدار حاصل کریں۔ 2014 میں دل کے 25 ہزار مریضوں پر کیے گئے ایک وسیع مطالعے میں انکشاف ہوا کہ وٹامن بی 3 استعمال کرنے والے افراد میں دل کے دورے، فالج یا موت کا خطرہ تو کم نہیں ہوا لیکن اندرونی انفیکشن، خون کے رساؤ اور جگر کے مسائل جیسی پیچیدگیوں میں مبتلا ہونے کاخدشہ ضرور بڑھ گیا
پروبایوٹکس:گولیوں کی شکل میں آنے والے اس مہنگے فوڈ سپلیمنٹ کے بارے میں کمپنیاں دعویٰ کرتی ہیں کہ یہ ہمارے پیٹ میں مفید بیکٹیریا کی نشوونما بہتر بناتے ہوئے ہماری صحت کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ سائنسی طور پر اب تک ایسی کوئی بات بھی ثابت شدہ نہیں۔ البتہ اتنا ضرور معلوم ہے کہ 2012 کے دوران صرف امریکا میں پروبایوٹکس کی فروخت سے کمپنیوں نے 23 ارب ڈالر سے زیادہ مال کمایا تھا۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کے پیٹ میں مفید بیکٹیریا اچھی طرح پروان چڑھیں تو بہتر ہے کہ اپنی روزانہ غذا میں ایک پیالہ دہی شامل کرلیں اس سے اور بھی بہت سے فائدے حاصل ہوں گے۔
زنک (جست):اس کا سپلیمنٹ بھی گولیوں کی شکل میں ملتا ہے۔ اسے استعمال کریں لیکن ڈاکٹر سے مشورہ کرنے کے بعد کیونکہ ہمارے جسم کو اس کی بہت کم مقدار درکار ہوتی ہے۔ مختلف طبّی مطالعات سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ زنک کے استعمال سے عام نزلے زکام کی شدت اور مدت، دونوں میں قدرے کمی واقع ہوتی ہے۔
وٹامن ای:اس کی گولیاں لینا بھی خطرے سے خالی نہیں کیونکہ ان گولیوں کا زیادہ استعمال مردوں کو پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا کرسکتا ہے۔ بہتر ہے کہ وٹامن ای کی گولیاں کھانے کے بجائے اپنی روز مرہ غذا میں پالک اور سبز رنگت والی سبزیاں شامل کرلی جائیں ان میں قدرتی وٹامن ای وافر مقدار میں ہوتا ہے۔ وٹامن ای کی گولیاں فروخت کرنے والی کمپنیاں اس کی اینٹی آکسیڈنٹ خوبیوں کی تشہیر کرتے ہوئے دعویٰ کرتی ہیں کہ یہ کینسر سے بچاتا ہے لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔
فو:یہ خاص طور پر حاملہ لک ایسڈخواتین کے لیے بہت مفید ہے۔ امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کو روزانہ 400 مائیکروگرام کی مقدار میں فولک ایسڈ استعمال کرنا چاہیے اور اس کی گولیاں استعمال کرنے میں بھی کوئی نقصان نہیں۔ دراصل یہ ایک قسم کا وٹامن بی ہے جو نئے خلیے بنانے میں ہمارے جسم کی مدد کرتا ہے جب کہ حاملہ خواتین کو زچگی کے متعدد مسائل سے بچانے کے علاوہ یہ نوزائیدہ بچے کو صحت مند بنانے میں بھی مفید ہے۔