اسلام آباد: قانونی ماہرین کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی فیملی کے دوسرے افراد کی احتساب عدالت میں عدم پیشی کی صورت میں عدالت نواز شریف کے مقدمہ کو بچوں کے مقدمہ سے الگ کرکے بھی سن سکتی ہے۔
سابق جج چوہدری قیصر امام ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ فوجداری قانون کی شق 512کے تحت عام عدالت ملزم کی غیر حاضری میں کیس کی سماعت توکرسکتی ہے لیکن ملزم کو سزا یا کیس کا فیصلہ نہیں کرسکتی تاہم مروجہ احتساب قانون کے تحت احتساب عدالت ملزم کی غیر حاضری میں کیس کا فیصلہ بھی کرسکتی ہے اور ملزم کو سزا بھی سنا سکتی ہے۔ چوہدری قیصر امام ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اگر احتساب عدالت یہ سمجھے کہ ملزمان کی عدم پیشی میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہونگے تو ملزمان کے قابل ضمانت اور ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرے گی اور اس کے باوجود پیش نہ ہونے پر ایف آئی اے کو انٹرپول کے ذریعے ملزمان کو وطن واپس لانے کاحکم دے سکتی ہے۔ دوسری جانب صدیق بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ احتساب عدالت کے پاس اختیار ہے کہ وہ کسی ملزم کے پیش نہ ہونے پر دیگر ملزمان کا مقدمہ الگ کرکے سنے یا ملزمان کی غیر موجودگی میں ٹرائل مکمل کرے تاہم عدالت پہلے نوٹس، قابل ضمانت اور ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کے قانونی تقاضے پورے کرے گی۔