کراچی: کراچی کے حلقے این اے 247 گزری سے جب بیلٹ پیپرز ملے تو کراچی کی سیاست میں ہلچل مچا دی اور تنقید کرنے والوں کو موقع مل گیا کہ انتخابات میں دھنادلی ہوئی اور مخالفین کی جانب سے واویلا شروع کر دیا گیا تاہم جس سکول سے یہ بیلٹ پیپزر ملے وہاں کے غیر سیاسے بچوں نے سارے واقعے کا پول کھول دیا ۔ تفصیلات کے مطابق سکول میں زیر تعلیم بچوں کا کہنا تھا کہ ہم بدھ کو آئے تو بیلٹ پیپرز نہیں تھے اور جب ہم جمعرات والے دن سکول آئے تو بیلٹ پیپرز بنچوں کے نیچے موجود تھے۔ واضح رہے کہ گزری کے علاقے میں سرکاری اسکول سے سیکڑوں بیلٹ پیپرز برآمد ہوئے ہیں۔ یہ بیلٹ پیپرز قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 247 اور صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی ایس 111 کے ہیں۔این اے 247 پر پی ٹی آئی کے عارف علوی جبکہ پی ایس 111 پر عمران اسماعیل کامیاب ہوئے تھے۔ پی پی پی رہنما بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ بیلٹ پیپرز پر تیر کے نشان پر مہر لگی ہوئی ہے، کیا یہی آزاد اور شفاف انتخابات ہیں۔پی پی پی رہنما سعید غنی بھی گزری کے اسکول پہنچ گئے۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ اسکول سے ملنے والے بیلٹ پیپرز کی تعداد 154 ہے جن میں سے 118 پر تیر کے نشان پر مہر لگی ہوئی ہے، جبکہ ایک بھی بیلٹ پیپر پر بلے کے نشان پر مہر نہیں۔واضح رہے کہ چند روز پہلے بھی قیوم آباد کے علاقے میں کچرا کنڈی سے بیلٹ پیپرز برآمد ہوئے تھے جنہیں آگ لگائی گئی تھی۔