لاہور: آئی سی سی کے سابق چیف احسان مانی نے بھارت پر کیس کے حوالے سے پی سی بی کی من مانی کو نادانی قرار دے دیا۔
آئی سی سی کے سابق چیف احسان مانی نے کہا کہ پاک بھارت میچز کو دنیا بھر میں اہمیت دی جاتی ہے، حالیہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے میچز اس کی بہترین مثال ہیں،اس تناظر میں میری ہمیشہ یہی کوشش رہی کہ بی سی بی آئی حکام کو پاکستان کے ساتھ کھیلنے پر آمادہ کر سکوں لیکن 2006کے بعد معاملات خراب ہونا شروع ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ 1980 اور 1990 کی دہائی کی شروعات میں پاکستان کا انٹرنیشنل کرکٹ میں بہت مقام تھا، ورلڈ کپ 1996 میں منافع سمیت کئی معاملات دراصل آئی سی سی میں میرے اقدامات کی وجہ سے ممکن ہوئے۔
احسان مانی نے کہا کہ بھارت کے ساتھ معاملات درست رکھنے کیلیے بھی بڑی سمجھداری کی ضرورت ہوتی ہے لیکن پی سی بی حکام سمجھتے ہیں کہ ان کو کسی رہنمائی کی ضرورت نہیں،میرے خیال میں کوئی بھی معاہدہ کرنے سے قبل عارف عباسی، خالد محمود اور توقیر ضیا جیسے سابق بورڈ سربراہوں سے مشاورت کرتے تو بہتر نتائج حاصل ہوتے لیکن شاید یہ لوگ عدم تحفظ کا شکار ہونے کی وجہ سے ایسا نہیں کرتے، چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے جلد بازی میں معاہدے پر دستخط کردیے، کسی وکیل سے مشاورت ہی کرلیتے جب کہ بگ تھری کی حمایت نہ بھی کرتے تو آسٹریلیا، نیوزی لینڈ،انگلینڈ اور جنوبی افریقہ بالآخر وہی فیصلہ کرتے جو کرکٹ کے حق میں بہتر ہوتا۔
سابق آئی سی سی چیف نے کہا کہ آئی سی سی تنازعات کمیٹی میں جانے کا فیصلہ درست نہیں،مل بیٹھ کر بات کرنا چاہیے تھی،اگر قانونی جنگ میں ہار گئے تو معاملہ ختم،جیت بھی گئے تو کیا ضمانت ہے کہ بھارتی بورڈ زر تلافی ادا کرے گا، کیا آئی سی سی میں اتنی طاقت ہے کہ بی سی سی آئی کے فنڈز منجمد کردے، انہوں نے کہا کہ سری نواسن سے کسی اچھے کی امید نہیں تھی تو متعدل مزاج عہدیداروں کو ہم خیال بناکر بہتر راستے نکالے جاسکتے تھے لیکن پی سی بی ایسا نہیںکرسکا۔
احسان مانی نے کہا کہ بھارتی بورڈ اپنی حکومت سے اجازت نہ ملنے کی بات کرتا ہے، سری نواسن نے ہی اپنی صدارت کے دور میں آئی سی سی آئین میں ایک شق ڈالی تھی کہ کرکٹ اور بورڈز کے معاملات میں حکومتی مداخلت نہیں ہوگی،پی سی بی اس کو بنیاد بناکر اپنا کیس کیوں نہیں لڑتا،اگر آئی سی سی کمزور نہ ہوتو بی سی سی کی معطلی بھی ہوسکتی ہے،بھارت کرکٹ کو آئی او سی کے تحت لانے کی مخالفت بھی اس لیے کرتا ہے کہ اولمپک چارٹرکے تحت حکومتی مداخلت ختم ہوجائے گی۔
ایک سوال پر احسان مانی نے کہا کہ ایف ٹی پی کو بورڈز کے دائرہ اختیار میں دینا آئی سی سی کا غلط اقدام تھا، یہی وجہ ہے کہ بھارت سمیت دیگر بورڈز پر کونسل کا اثر و رسو خ کم ہوتا جا رہا ہے، ایف ٹی پی کی پالیسی تبدیل کیے جانے کے بعد بی سی سی آئی نے موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارتی ٹیم کو زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ میچز کھلا دیے۔
احسان مانی نے کہا کہ امریکا میں جنوبی ایشیا، برطانیہ اورویسٹ انڈیز کے بے شمار شائقین موجود ہیں، وہاں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ بے پناہ کامیابی حاصل کر سکتی ہے،اسی طرح چین میں کرکٹ کیلیے بڑی مارکیٹ ہے، وہاں فٹبال اور دیگر کھیلوں میں اربوں ڈالر کا معاملہ ہوتا ہے، اگر ان ملکوں میں کرکٹ فروغ پا جائے تو بھارتی مارکیٹ کی اجارہ دارہ ختم ہوسکتی ہے۔