چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ سخت کارروائی ہونے تک معاملات حل نہیں ہوں گے
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے سی ڈی اے سے رہائشی علاقوں میں غیرقانونی کمرشل سرگرمیوں سے متعلق کیس میں پیشرفت رپورٹ طلب کر لی ۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہے کہ سخت کارروائی تک معاملات حل نہیں ہوںگے ۔ غیر قانونی اقدامات کیخلاف کارروائی پر بھی سول سوسائٹی والے احتجاج کرتے ہیں، ہر مسئلے پر مصلحت اختیار کرنا کلچر بن گیا ہے ۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اسلام آباد کے رہائشی علاقوں میں غیرقانونی کمرشل سرگرمیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی ۔ سی ڈی اے کے وکیل شاہد حامد نے کہا کہ 1695 میں سے اب 641 عمارتوں میں غیرقانونی کمرشل سرگرمیاں ہو رہی ہیں ، 359 سکول 90 ہاسٹلز 100 گیسٹ ہاوس قائم ہیں ، اسکول خالی کروانے کیلئے تین سال کا ٹائم فریم دیا جائے ۔
عدالت نے تین سالہ ٹائم فریم مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کیا عدالت قانون پر کارروائی کے لیے 3 سال انتظار کرے گی ۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ سخت کارروائی ہونے تک معاملات حل نہیں ہوں گے ۔ سی ڈی اے بھاری جرمانے کرے ، غلط کام سے روکیں تو سو دو سو بچوں کو لے کر احتجاج ہمارا کلچر بن چکا ہے ۔ غیر قانونی اقدامات کیخلاف کارروائی پر بھی سول سوسائٹی والے احتجاج کرتے ہیں، ہرمسئلے پر مصلحت اختیار کرنا ہمارے کلچر کا حصہ بن گیا ہے، اب لوگ وکلا اور ججز کو گھر کرائے پر دینے سے ڈرتے ہیں ۔
جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ آئندہ سماعت پر ایک بھی سرکاری دفتر رہائشی علاقے میں نہیں ہونے چاہیئے ۔ عدالت نے سی ڈی اے کو غیرقانونی کمرشل سرگرمیوں کی رپورٹ ایک ماہ میں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت دسمبر کے پہلے ہفتے تک ملتوی کر دی ۔