کراچی: چیئرمین نجم سیٹھی اپنے چہیتے شکیل شیخ کو دوبارہ پی سی بی میں لے آئے۔
شکیل شیخ کا شمار پاکستان کرکٹ کی طاقتورترین شخصیات میں ہوتا ہے، ان میں یہ ’’صلاحیت‘‘ ہے کہ چیئرمین جو بھی ہو وہ اس کے ساتھ فٹ ہو جاتے ہیں، شہریارخان کے دور میں جب انھیں نجم سیٹھی کے اگلے چیئرمین بننے کا یقین ہو گیا تو ان کی طرف ہو گئے، سالانہ اجلاس میں ایجنڈے سے ہٹ کر انھیں بورڈکا سربراہ بنانے اور پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ دلانے تک کی قراردادیں پاس کرالیں۔
گورننگ بورڈ میں مدت مکمل ہونے کے بعد جب شکیل شیخ فارغ ہوئے تو کرکٹ کے حلقوں میں یہ باتیں گردش کرنے لگیں کہ نجم سیٹھی ان کی مخالفت مول لینا نہیں چاہیں گے اس لیے جلد کوئی عہدہ سونپ دیا جائے گا، اب اس کی تصدیق ہو گئی۔ گزشتہ دنوں شکیل شیخ کو چیئرمین بورڈ کے کرکٹ مشیر کا عہدہ سونپ دیا گیا، اس ضمن میں انھیں لیٹر بھی جاری ہو چکا، اب انھیں ماضی کی طرح ایک بار پھر بورڈ کی مختلف کمیٹیز میں لیا جائیگا۔ واضح رہے کہ ریجنل سیاست میں شکیل شیخ کا بڑا اہم کردار ہے، کراچی میں کے سی سی اے کے معاملات میں بھی وہ اسلام آباد سے بیٹھ کرمداخلت کررہے تھے،وہ اپنے دونوں بیٹوں کو کھلم کھلا مختلف ٹیموں میں یا تو خود منتخب کرتے یا دوسروں سے کہہ کر کراتے مگرکوئی آواز نہیں اٹھاسکتا، قائد اعظم ٹرافی کیلیے بھی انھوں نے اپنے ایک بیٹے کو فیصل آباد کی ٹیم میں شامل کرا دیا مگر وہ انجری کی وجہ سے کوئی میچ نہ کھیل سکا۔
نجم سیٹھی نے اسی کے ساتھ ڈائریکٹر گیم ڈیولپمنٹ ایزد سید کوعہدے سے ہٹا کراپنا مشیر بنایا ہے جبکہ یہ فیصلہ ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز ہارون رشید کے کہنے پر کیا گیا کیونکہ وہ ایزد سید کی ڈومیسٹک کرکٹ معاملات میں مداخلت پرخوش نہ تھے۔ یاد رہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں حالیہ چند برسوں میں جو عجیب وغریب فیصلے ہوئے ان میں شکیل شیخ کا اہم کردار تھا، ان دنوں جاری قائد اعظم ٹرافی میں ڈرافٹ سسٹم لانے میں بھی وہ خاصے فعال رہے۔