اسلام آباد (ویب ڈسیک ) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب ترجیحی بنیادوں پر ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے ، بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے بھرپور کوششیں کی جا رہی ہیں، نیب نے بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے جامع قومی انسداد بدعنوانی حکمت عملی وضع کی ہے
جس کا پلڈاٹ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اور عالمی اقتصادی فورم جیسی قومی اور بین الاقوامی تنظیموں نے اپنی رپورٹس میں اعتراف کیا ، پاکستان نے نیب کی کوششوں سے یہ کامیابی حاصل کی ہے ، نیب نے بدعنوان عناصر سے لوٹے گئے 297 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرائے ہیں جو کہ نمایاں کامیابی ہے ۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ نیب سارک ممالک کیلئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے ، نیب کی شاندار کارکردگی کی بدولت پاکستان کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں 175ویں سے 116 ویں نمبر پر آ گیا ، پاکستان ایشیا کا واحد ملک ہے جس کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں مسلسل کمی آ رہی ہے ، بھارت سمیت سارک ممالک نے نیب کی کارکردگی کی تعریف کی ، نیب کو متفقہ طور پر سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین منتخب کیا گیا ہے جو نیب کی کوششوں سے پاکستان کی اہم کامیابی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے سی پیک منصوبوں میں چین۔پاکستان اقتصادی تعاون میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے مشترکہ کام کرنے کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اکتوبر 2017 سے ستمبر 2018تک بدعنوان عناصر سے اربوں روپے وصول کئے ، ہاؤسنگ سوسائٹیوں، کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیوں، مضاربہ سکینڈل اور کئی سرکاری محکموں کی لوٹی گئی رقم اور فراڈ کے متاثرین کو اس وصولی سے رقوم واپس کی گئی ہیں۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب میں مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم کا نظام وضع کیا گیا ہے جس کے بعد کوئی بھی تفتیشی افسروں کی تحقیقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دستاویزات اور فنگر پرنٹ کے جائزہ کیلئے فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی گئی ہے ، اس سے نہ صرف وقت کی بچت ہوتی ہے بلکہ سیکریسی اور معیار یقینی بنانے میں مدد ملتی ہے ۔