لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین مابین قانونی تعاون بڑھانے کی وسیع گنجائش ہے،پاکستانی عدلیہ سی پیک کی بھرپور حمایت کرتی ہے، سی پیک منصوبوں پر شفاف طریقے سے عملدرآمد کے لیے تجاری تنازعات کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکتا ہے
سپریم کورٹ آف پاکستان نے حالیہ دنوں میں تمام وفاقی اداروں اور وزرا کے ساتھ سی پیک پر خصوصی اجلاس طلب کیا جبکہ چینی سپریم پیپلز کورٹ کے صدر زو کیانگ نے کہا پاک چین تعلقات کو دونوں ممالک کی قیادت کی بھرپور حمایت حاصل ہے، دوطرفہ تعاون کے باعث دونوں ممالک اسٹراٹیجک پارٹنرشپ میں بدل چکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے چینی سپریم پیپلز کورٹ کے صدر زو کیانگ سے بیجنگ میں ملاقات کی جس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے گزشتہ برس دونوں ممالک کے مابین جوڈیشل انسٹیٹیوشن پرعملدرآمد کے لیے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط پر چینی ہم منصب کو خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ دونوں مملک کے مابین قانونی تعاون بڑھانے کی بہت گنجائش ہے اور آربیٹریشن، جوڈیشل ٹریننگ، آٹومیشن آف جوڈیشل سسٹم اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں دوطرفہ تعلقات بڑھانے کی ضرورت ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے پاک چین اقتصادی راہداری کو ون بیلٹ ون روڈ کا فلیگ شپ منصوبہ قرار دیا اور پاکستانی عدلیہ سی پیک کی بھرپور حمایت کرتی ہے اور انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں پر شفاف طریقے سے عملدرآمد کے لیے تجاری تنازعات کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے حالیہ دنوں میں تمام وفاقی اداروں اور وزرا کے ساتھ سی پیک پر خصوصی اجلاس طلب کیا۔اس حوالے سے چیف جسٹس نے چینی سپریم کورٹ کے صدر کو بتایا کہ ماتحت عدالتوں کو سی پیک منصوبوں سے متعلق تنازعات پر فریق کی بات سننے بغیر حکم امتناعی جاری نہ کیا جائے۔اس موقع پر چین کی سپریم کورٹ کے صدر زو کیانگ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی۔انہوں نے کہاکہ پاک چین تعلقات کو دونوں ممالک کی قیادت کی بھرپور حمایت حاصل ہے اور دوطرفہ تعاون کے باعث دونوں ممالک اسٹراٹیجک پارٹنرشپ میں بدل چکے ہیں۔چیف جسٹس آف پاکستان نے چینی ہم منصب کو پاکستان میں آربیٹریشن پر جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھی دی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے ہمراہ جسٹس عظمت سعید اور جسٹس عمر عطا بندیال سمیت دیگر سینئر جج تھے