چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مردان میں عاصمہ قتل کیس کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی خیبر پختونخوا سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی۔
عاصمہ کی ہلاکت کے بعد مردان کے ضلعی ناظم نے 17 جنوری کو دعویٰ کیا تھا کہ زیادتی کے بعد کھیتوں میں پھینکی گئی 4 سالہ بچی عاصمہ سے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں زیادتی ثابت ہوئی ہے۔ دوسری جانب ڈی پی او مردان میاں سعید کا مؤقف تھا کہ بچی کی موت گلا گھونٹنے سے ہوئی ہے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ریپ کی کوئی نشاندہی نہیں کی گئی۔ ڈی جی پنجاب فرانزک ایجنسی کی رپورٹ کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ عاصمہ کے ڈی این اے میں بچی سے زیادتی ثابت ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ مردان کے گاؤں گوجر گڑھی کے علاقے جندر پار سے لاپتہ ہونے والی 4 سالہ بچی عاصمہ کی لاش رواں ہفتے 15 جنوری کو کھیتوں سے برآمد ہوئی تھی۔