سرگودھا(ویب ڈیسک)سرگودھا کے قصبہ میانی کے علاقہ چک سیدا میں لے پالک 22 سالہ لڑکی پر تیزاب پھینک دینے کے واقعہ کا پولیس نے مقدمہ درج کر کے واردات میں ملوث پیر اور اس کے ساتھی کو گرفتار کر لیا جن پر تیزاب گردی کا الزام عائد کرکے متاثرہ لڑکی کے والد نے مقدمہ درج کروا رکھا ہے۔اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت حکام نے 22 سالہ دوشیزہ پر تیزاب گردی کے واقعہ کا نوٹس لے کر تحقیقات کا حکم دے رکھا ہے جبکہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر ان کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے کھاریاں کے قصبہ ڈنگہ کے موضع بھلیسرانوالہ میں متاثرہ لڑکی ماریہ شاہین کے گھر جا کر لڑکی اور اس کے لواحقین سے ملاقات کر کے واردات اور پولیس کی غفلت کے بارے آگاہی حاصل کی اور لواحقین باپ محمد رمضان بھائی عبدالرحمن کو لڑکی کا علاج معالجہ سرکاری طور پر کروانے اور مکمل قانونی تحفظ اور انصاف کی فراہمی کا یقین دلایا۔زرائع کے مطابق دس سال قبل سرگودھا کے علاقہ چک سیدا تھانہ میانی کے پیر عزیز شاہ نے اپنے ہاں اولاد نہ ہونے کے باعث اپنیبھلیسرانوالہ کے اپنے مرید محمد رمضان سے اس کی 13 سالہ بیٹی ماریہ شاہین کو لیا اور لے پالک کی پرورش کی جس کے ڈیرہ پر دو سال قبل 20 اپریل 2017 کو لے پالک 22 سالہ لڑکی ماریہ شاہین پر تیزاب پھینک کر اسے بری طرح جھلسا دیا گیا۔جب لڑکی کا باپ محمد رمضان، ماں زبیدہ بی بی اور بھائی عبدالرحمن اپنی بیٹی ماریہ بی بی کو ملنے پیر کے ڈیرہ چک سیدا آئے تو انہیں متاثرہ لڑکی کو دیکھ کر وقوعہ کا علم ہوا اور پولیس سے مایوس ہو کر لڑکی ماریہ شاہین کو اپنے ساتھ لے گے اور اللہ تعالی سے انصاف کے منتظر رہے کہ اچانک تیزاب گردی کے واقعہ کی ویڈیو وائرل ہوئی تو وزیراعلی نے ظلم و بربریت کا نوٹس لے کر رپورٹ طلب کر کے فوری تحقیقات کا حکم دیا تو تھانہ میانی پولیس نے لڑکی کے باپ محمد رمضان کی مدعیت میں 20 اپریل 2017 کی واردات کا مقدمہ 22 مئی 20 19 کو چک سیدا کے پیر سید عزیز شاہ اور اس کے ساتھی کوٹمومن دولت پور کے غلام مرتضی کے خلاف زیردفعہ 336B/344 ت پ مقدمہ درج کر لیا۔اس واقعہ میں ملوث دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔معلوم ہوا ہے اس واردات میں متاثرہ 22 سالہ ماریہ شاہین کا جسم، چہرہ اور نازک اعضاء بری طرح جھلس گے جن کے باعث وہ دو سال سے زیر علاج ہے۔جس کے لواحقین کا کہنا ہے کہ 22 سالہ متاثرہ ماریہ شاہین کو اس وقت پولیس نیبرآمد کیا لیکن بااثر پیر کے اثرورسوخ پر ہم سے کئی کاغذات پر دستخظ کروائے گیاور پیسے دیکر خاموش کروانے کی کوشش بھی کی گئی تھی۔وزیراعلی کے نوٹس لینے پر پولیس حرکت میں آئی اور دوسال بعد واردات کا مقدمہ درج کر کے ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش تو شروع کر دی لیکن ملزمان کو تھانے میں بھی وی آئی پی پروٹول دے کر معاملہ کو گول کرنے کے لئے بااچر شخصیات سر گرم عمل ہیں ۔لڑکی کے لواحقین نے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان سرعام قرار واقعی سزا دی جائے۔