لاہور( ویب ڈیسک) بلوچستان سے سینیٹ کی خالی ہونے والی نشست پر جن 8امیدواروں نے کاغذات نامزدگی داخل کئے تھے وہ سب کے سب درست قرار دیئے گئے ہیں۔ کاغذات نامزدگیوں پر اپیلیں 2 جنوری کو دائر کی جائیں گی جبکہ اپیلوں پر فیصلہ 4 جنوری کو ہو گا امیدواروں کی حتمی فہرست جنوری کو جاری کی جائے گی جبکہ امیدوار 6 جنوری تک اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے سکیں گے پولینگ 14 جنوری کو بلوچستان صوبائی اسمبلی کی بلڈنگ میں ہو گی سینیٹ کے 8امیدوار جن میں منظور کاکڑ بلوچستان عوامی پارٹی ،یحیٰ ناصر جمعیت علماء اسلام ، ڈاکٹر عنایت اللہ عوامی نیشنل پارٹی ، غلام نبی مری بلوچستان نیشنل پارٹی ، محمد حنیف پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ، متحدہ مجلس عمل کے سید عبدالواحد آغا ، بلوچستان عوامی پارٹی کے مجیب الراحمن محمد حسنی ، نسیم الراحمن مسلم لیگ (ن)شامل ہیں ،حلقہ پی بی 26 میں متحدہ اپوزیشن کے امیدوار مولانا ولی ترابی کے ہارنے کے بعد بلوچستان صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن نے نئی حکمت عملی تیار کر لی ہے اور ہر صورت میں سینیٹ کی سیٹ حاصل کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں دوسری جانب حکمران جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کیلئے ٹیسٹ کیس ہے وہ ہر صورت میں سینیٹ کی سیٹ حاصل کرنا چاہتے ہیں ذمہ دار زرائع کے مطابق حکمران جماعت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے سینیٹ کے (باپ) پارٹی کے امیدواروں میں سے ایک امیدوار منظور کاکڑ پر اپنی پارٹی کے تحفظات ہیں دوسری جانب بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے سینیٹ کی سیٹ جیتنے کیلئے کوئٹہ میں اپنا سیاسی کیمپ لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں انہوں نے پی ٹی آئی کے سربراہ اور وزیر اعظم عمران خان سے رابطہ کر لیا ہے اور سینٹ کیلئے اپنے امیدوار کیلئے ووٹ بھی مانگے ہیں تا ہم پی ٹی آئی نے کوئی حتمی جواب نہیں دیا ہے سینیٹ کی نشست پر 14 جنوری کو ہونے والے انتخابات بہت اہمیت کے حامل ہیں وزیر اعظم اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے تعلقات اچھے بھی ہو سکتے ہیں اور خراب بھی ہو سکتے ہیں جس کا اثر بلوچستان کی سیاسی صورتحال پر پڑ سکتا ہے کیونکہ سال 2019 تبدیلی کا سال ہے۔