counter easy hit

’’الگ کمپنی مبارک ہو‘‘

'The Company' Congratulations'

‘The Company’ Congratulations’

چند روز پہلے کی بات ہے ایک بورڈ آفیشل نے مجھ سے یہ بات پوچھی تو میرا جواب یہی تھا کہ مجھے اس سے کوئی مسئلہ نہیں نہ ہی میری مخالفت سے کوئی فرق پڑنے والا ہے، بس جو بات غلط لگی اس کی نشاندہی کر دی۔

اس پر مذکورہ آفیشل  ایک طویل لیکچر میں پی ایس ایل کمپنی کی افادیت بتانے لگے، بس یہی کہنے کی کسر رہ گئی تھی کہ اس فیصلے سے ملک میں دودھ کی نہریں بہنے لگیں گی، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’’میڈیا میں جو صاحب خبریں لیک کر رہے ہیں وہ ایسا کرکٹ کی محبت میں نہیں کر رہے، انھیں  کمپنی میں کردار چاہیے جو مل گیا تو خاموش ہو کر بیٹھ جائیں گے‘‘ میں نے ان سے بعض سوالات کیے تو وہی روایتی جواب ملے کہ ’’پی سی بی میں بہت سیاست ہے، حکومت تبدیل ہوئی نیا سیٹ اپ آیا تو پی ایس ایل کو تباہ کر دیا جائے گا، اسی لیے یہ اقدامات کر رہے ہیں تاکہ الگ کمپنی پر کوئی ہاتھ نہ ڈال سکے‘‘۔

ان باتوں کے درمیان ہی میں بخوبی جانتا تھا کہ سب  فیصلے ہو چکے اب صرف اعلان ہونا ہے، درحقیقت الگ دفتر کی جگہ تک  چن لی گئی ہے، گوکہ بورڈ حکام مان نہیں رہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ دنیا میں کوئی بھی لیگ الگ کمپنی نہیں کراتی، آج اگر پی ایس ایل سے پی سی بی کا نام ہٹا دیں تو کون سا بورڈ اپنے کھلاڑیوں کو این او سی دے گا، الگ کمپنی کی بات مالی مفادات کے سوا کچھ نہیں لگتی، یہ بالکل ایسے ہی ہے کہ کسی کے کندھے استعمال کر کے پوزیشن حاصل کرو اور پھر آرام سے الگ ہو جاؤ، میں نے کوشش شروع کر دی ہے چند روز میں دنیا بھر کے بورڈز سے پتا کر کے ایک رپورٹ دوں گا کہ کون اپنی لیگ الگ کمپنی کے تحت کرا رہا ہے،بدقسمتی سے ہمارے کرکٹ حکام کو کوئی  پوچھنے والا نہیں، جب تک موجودہ حکومت برقرار ہے ان کا کوئی بھی بال تک بیکا نہیں کر سکتا، اسی لیے جس کی جو مرضی ہو وہی کر رہا ہے۔

چیئرمین سے گذشتہ دنوں میری بات ہوئی صاف ظاہر تھا کہ وہ اس پیش رفت سے خوش نہیں مگر مجبوری میں ہاں کرنا پڑے گی، گورننگ بورڈ کے بارے میں سب جانتے ہیں کہ وہ ربڑ اسٹیمپ ہے، اسے شاید رکھا ہی اسی لیے ہے کہ من مانے فیصلوں کی منظوری کو قانونی تحفظ حاصل ہو جائے، ارکان کو مختلف فوائد اورکمیٹیز میں شامل کر خوش کیا جاتا ہے جو کیا کام کرتی ہیں کسی کو علم نہیں، حالیہ میٹنگ میں بھی کسی بات پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا، کمپنی بنانی ہے بالکل ٹھیک،ایسا کرنا ہے بالکل ٹھیک،کہیں سے کسی بات پر ناں کی آواز نہ آئی، ہاں یہ تو بتانا ہی بھول گیا کہ کل کے اجلاس میں ارکان گورننگ بورڈز کیلیے غیرملکی ٹورز کی باقاعدہ منظوری دے دی گئی۔

اہلیہ کے ساتھ بزنس کلاس کا ٹکٹ، فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام، ڈیلی الاؤنس انھیں سب کچھ ملے گا، اس پر کتنی رقم خرچ ہو گی اس کے حساب کتاب کا کام  جلد شروع ہو گا، اسی کے ساتھ چیئرمین شہریارخان کے دل کی انگلینڈ میں سرجری پر جو 50 ہزار پاؤنڈز اسپتال کے اکاؤنٹ میں براہ راست منتقل ہوئے اس کی بھی منظوری مل گئی، اب کون اعتراض کرے گا؟ میرا سوال صرف اتنا ہے کہ اگر پی ایس ایل کمپنی پی سی بی کے تحت ہی کام کرے گی، فائدہ بھی بورڈ کو ملے گا تو پھراسے الگ کیوں کیا؟

یہی سیٹ اپ کیوں نہیں چلنے دے رہے، بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ فرد واحد کا مستقبل بچانے کی کوشش ہے، ہو سکتا ہے ایسا ہی ہو، البتہ ایک بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ پاکستان میں جس کی حکومت اس کا بندہ والی پالیسی ہی چلتی ہے، آپ ٹیم کو ورلڈ چیمپئن بنا دیں، بھارت سے چار سیریز کرا دیں لیکن جس سیاسی پارٹی کی سپورٹ سے بورڈ میں آئے اس کا تختہ دھڑن ہوا تو اسی کے ساتھ جانا پڑے گا، نئی حکومت اپنے ہی لوگ لائے گی، اسی لیے جتنی بھی کمپنیز  بنا لیں کوئی فرق نہیں پڑنے والا، سابق کرکٹرز  حسب توقع ابھی خاموش بیٹھے ہیں، زیادہ بولنے والوں کو بورڈ میں ملازمتیں مل چکیں، بعض کو مناسب وقت کا انتظار ہے، ابھی زیادہ معاملات واضح نہیں ہیں البتہ ایسا لگتا ہے کہ حالیہ فیصلے کا پاکستان کرکٹ بورڈ پر منفی اثر پڑے گا۔

کارپوریٹ کلچر لانے کی  تیاریاں ہو رہی ہیں، مستقبل میں گورننگ بورڈ میں بھی پرائیویٹ کمپنیز کے نمائندے شامل کیے جائیں گے، ایسوسی ایشنزکا کردار ویسے ہی محدود ہوتا جا رہا ہے آگے  وہ مزید سائیڈ لائن ہوں گی، جس کے پاس پیسہ وہی کرکٹ چلانے والوں میں شامل ہو گا، شاید اس وقت بہت سے لوگ مجھ سے اتفاق نہ کریں، وہ کہیں کہ یہ فضول میں مخالفت کر رہا ہے لیکن جب بہت سی باتیں سامنے آئیں گی تو حقیقت کا اندازہ ہو گا، دولت کمانا اچھی بات لیکن اصل کام کرکٹ کا فروغ ہے اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہا۔

ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہو رہی واپسی کا کوئی پلان نہیں بن رہا، رہی بات لاہور میں فائنل کی تو بہت سے ناقدین کے مطابق فی الوقت دباؤ سے نجات کیلیے وہ صرف ایک اعلان ہی ہے، بعد میں کوئی بھی بہانہ بنا کر اس سے راہ فرار اختیار کر لی جائے گی، میں امید کرتا ہوں ایسا نہ ہو، اب مزید کچھ کہوں گا تو بورڈ والے اور ناراض ہوں گے، اس لیے الگ کمپنی کی ’’مبارکباد‘‘ دیتے ہوئے یہیں اختتام کرتا ہوں،دیکھتے ہیں حالیہ فیصلوں کے کیا نتائج سامنے آتے ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website