پشاور: خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے باسیوں کو بارش اور بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے پرجاری کام نے دوہرے عذاب میں مبتلا کر دیا۔ نکاسی آب کا بہتر نظام نہ ہونے کی وجہ سے متعدد علاقے زیر آب آگئے۔ بس رپیڈ ٹرانزٹ منصوبے کے انڈر پاسز بھی پانی سے بھر گئے۔
چمکنی تا حیات آباد تک بننے والے میٹرو بس منصوبے کے ارد گرد پانی کھڑا ہونے اور منصوبے کیلئے کھودے گئے گڑھوں کی مٹی سے سڑکیں کیچڑ سے بھری دلدل میں تبدیل ہو گئیں، ٹریفک مسائل کے ساتھ ساتھ راہگیروں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا، 10 منٹ کا سفر گھنٹوں میں طے ہونے لگا، شہریوں کی زندگی اجیرن ہو گئی۔
دو روز کی مسلسل بارش نے صوبائی حکومت کی کارکردگی کا پول کھول دیا۔ شہرکے مختلف علاقوں گل بہار کارپوریشن کالونی، سول کوارٹر بھانہ ماڑی، صدر اور اندرون شہر میں جگہ جگہ پانی کھڑا ہو گیا ہے، جی ٹی روڈ کے اطراف پانی جمع ہونے اور سڑک مختلف مقامات پر جوہڑوں میں تبدیل ہونے سے شہریوں کیلئے سفر کرنا محال، ان کا کہنا ہے کہ میٹرو بس منصوبے نے اذیت سے دوچار کر دیا۔
بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کی وجہ سے جہاں ٹریفک کا دبائو بڑھ گیا ہے وہیں پر زیر تعمیر انڈر پاسز میں گھڑے پانی میں گاڑیوں کا گذرنا مشکل ہو گیا، اکثر گاڑیاں باہر نکلتے ہی خراب ہو جاتی ہیں، ٹریفک پولیس اہلکار بھی بارش اور سڑکوں پر کھڑے پانی سے عاجز آچکے ہیں۔