اسلام آباد: این آئی سی ایل کرپشن کیس میں جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کرپٹ لوگ ملک لوٹ کرکھا گئے کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا۔ نیب سے اللہ ہی پوچھے گا، کوئی ادارہ نہیں جو نیب کا آڈٹ کرے؟
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی سماعت کی۔ سماعت میں جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا محسن حبیب کوگرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔ اتنا بڑا کیس ہے اور محسن حبیب آرام سے گھوم رہا ہے۔ جس پر وکیل نیب نے بتایا ان کو نیب نے طلب کیا تھا، محسن حبیب لاہور میں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے نیب نے ان کو چائے پلائی اور کیک کھلائے ہوں گے۔ جس پر وکیل نیب نے کہا سپریم کورٹ کا حکم تھا ان کو گرفتار نہ کیا جائے۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا سپریم کورٹ کا حکم صرف 2 دن کے لیے تھا۔ دوران سماعت میں جسٹس گلزار احمد نے کہا نیب کوآخر تکلیف اور پریشانی کیا ہے۔ نیب کیا کر رہا ہے۔ ہر چیز میں گڑ بڑ ہے، نیب کا آنگن ہی ٹیڑھا ہے۔ بااثر افراد پر ہاتھ ڈالنے سے ڈرتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر وکیل نیب اور محسن حبیب کو طلب کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔خیال رہے این آئی سی ایل کے سابق چیئرمین ایاز خان نیازی سمیت دیگر ملزمان پرزمینوں کی خرید و فروخت میں کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔ واضح رہے نیب نے این آئی سی ایل اور جے ایس انویسٹمنٹ کیس کی تحقیقات کے لئے عدالت سے اجازت مانگ لی، رپورٹ کے مطابق دونوں اداروں نے دو ارب روپے کی سرمایہ کاری کر کے قومی خزانے کو پچیس کروڑ باون لاکھ کا نقصان پہنچایا۔