اسلام آباد: چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ملک میں جاری منصوبوں میں ساتویں جے سی سی کے بعد اضافے کے ساتھ سی پیک منصوبوں کی مجموعی لاگت 55ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہو جانے کی تو قع کی جا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی ساتویں جے سی سی کے بعدسی پیک فریم ورک کے تحت شروع کیے جانے والے منصوبوں کی لاگت 55ارب ڈالر سے تجاوز ہو جانے کی توقع ہے۔ اس وقت ملک بھر میں چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت 27ارب ڈالر سے زائد کے منصوبوں پر عملدرآمد جاری ہے۔
21 نومبر کو ہونے والی جے سی سی کے بعد سی پیک منصوبوں کے ماسٹر پلان کی تشکیل کے بعد ملک میں اقتصادی زون کے قیام میں بھی عملی کام شروع کر دیا جائے گا۔ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ (سی پیک) چائنا اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بعد 46ارب ڈالر سے شروع کیا گیا تھا تاہم پاکستان اور چائنا کی جانب سے ریجنل کنکٹویٹی کے اس منصوبے کو مزید وسیع کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے اور چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ملک میں جاری منصوبوں میں ساتویں جے سی سی کے بعد اضافے کے ساتھ سی پیک منصوبوں کی مجموعی لاگت 55ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہو جانے کی تو قع کی جا رہی ہے۔ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری کی سا تویں جے سی سی21نومبر کو اسلام آباد میں منعقد کی جا رہی ہے۔ اس جے سی سی میں متعدد نئے منصوبے شامل کیے جانے کا امکان ہے۔ توانائی کے منصوبوں میں گلگت بلتستان میں 80میگاواٹ کا پھنڈر ہائیڈرو اسٹیشن اور100میگاواٹ کا گلگت کے آئی یو ہائیڈرو پاور منصوبہ شامل کیا جائے گا اور اس منصوبے کے لیے جے سی سی میں باقاعدہ طور پر مالی معاونت بھی طلب کی جائے گی۔
اس کے علاوہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت بلوچستان میں900کلو میٹر سے زائد شاہراہوں کے چار منصوبوں کو شامل کرنے کے لیے باضابطہ طور پر جے سی سی سے منظوری لی جائے گی۔ ان منصوبوں میں بلوچستان میں حضدار تابسیمہ، ڈیرہ اسماعیل خان تا ژوب، ژوب تا کچلاک اور پنچگور تا ماشخیل شاہراہوں کی تعمیرکے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ بلوچستان میں ان شاہراہوں کی تعمیرسے فاصلوں کی کمی کے ساتھ ساتھ مکینوں کو سفری سہولتیں بھی فراہم ہوں گی۔
سی پیک کے جوائنٹ ورکنگ گروپ کے ٹرانسپورٹ انفرااسٹرکچر اجلاس میں بلوچستان کے ان چاروں منصوبے کی مالی معاونت کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا جس کی حتمی منظوری جے سی سی میں دی جائے گی۔ اس کے علاوہ ٹرانسپورٹ منصوبوں میں صوبوں کے اہم منصوبے جس میں کراچی سرکلر ریلوے، گریٹر پشاور ریجن ماس ٹرانزٹ، کوئٹہ ماس ٹرانزٹ بھی جے سی سی میں مالی معاونت کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
چائنا پاکستان اقتصادی راہداری میں ملکی معاشی ترقی کے لیے صنعتی زون کے قیام کے منصوبوں پر بھی پلاننگ کمیشن نے صوبوں سے فزیبلٹی اسٹڈیز مانگ لی ہیں۔ ان صنعتی زون میں رشکئی اکنامک زون، دھابیجی اکنامک زون، بوستان انڈسٹریل زون، علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی فیصل آباد، آئی سی ٹی ماڈل انڈسٹریل زون اسلام آباد، میر پور اسپیشل اکنامک زون، مہمند ماربل سٹی اور پورٹ قاسم پر پاکستان اسٹیل مل کی زمین پر انڈسٹریل زون کے قیام کی مالی معاونت کی حتمی منظوری لی جائے گی۔
ان صنعتی زون میں فروٹ پروسیسنگ، آئس اینڈ کولڈ اسٹوریج، ٹیکسٹائل اسٹیچنگ، فارماسیوٹیکل، کوکنگ آئل، حلال فوڈ انڈسٹری سمیت دیگر انڈسٹریز لگائی جائیں گی جن سے پاکستان میںلوگوں کوبڑے پیمانے پر روزگار کی فراہمی بھی ممکن ہو گی۔ اس کے علاوہ توانائی، روڈ انفرااسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ کے چند نئے منصوبے بھی سی پیک کی ساتویں جے سی سی میں زیر غور لائے جائیں گے۔
واضح رہے کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کی ساتویں جے سی سی اجلاس میں ملک بھر میں اقتصادی زون کے قیام، نئی شاہراہوں کی تعمیر، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے منصوبوں کی حتمی منظوری دی جائے گی۔