اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی درخواست پر تفصیلی فیصلے میں کہا نواز شریف کو جیل میں تمام طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، رہا نہیں کیاجاسکتا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر دائر درخواست مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے، 7 صفحات پر مشتمل فیصلے میں وجوہات جاری کردیں۔فیصلے پر جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی کے دستخط موجود ہیں جبکہ فیصلہ جسٹس عامر فاروق نے تحریر کیا۔فیصلے میں کہاگیاہے کہ نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست میرٹ پرنہیں، جیل میں نواز شریف کا بہتر علاج معالجہ جاری ہے ، انھیں طبی بنیادوں پر رہا نہیں کیا جاسکتا ہے۔تفصیلی فیصلے کے مطابق درخواست میں طبی بنیاد پر کسی شے کو بنیاد نہیں بنایاگیا، نواز شریف کی ٹریٹمنٹ پریسنرز رولز 1978 کے تحت جاری ہے ، جیل سپر نیٹینڈینٹ نواز شریف کی میڈیکل صورتحال میڈیکل بورڈ کو ریفر کر سکتا ہے۔نوازشریف نے کورٹ کو کبھی درخواست نہیں دی کہ انھیں جیل میں کسی طبی اعانت کی ضرورت ہے ۔یاد رہے 20 جون کواسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہائی کی درخواست مسترد کردی تھی۔وکیل خواجہ حارث نے میڈیکل رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں، کسی بھی وقت ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا تھاکہ پاکستان میں بھی بہت قابل ڈاکٹر ہیں جو بیرون ملک جاتے ہیں۔خیال رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔ اس کیس کا فیصلہ کچھ روز قبل آیا تھا۔