لاہور: ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے بہت ضروری ہے کہ پارلیمنٹ سے ایک وزیر خزانہ لیا جائے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار چھٹی پر چلے گئے ہیں لیکن وہ وزیر خزانہ کے عہدے پر برقرار رہیں گے ، سوال یہ ہے کہ کیا اس قسم کے تجربات سے ملک چل سکتا ہے ؟ ملک کے حالات کو دیکھتے ہوئے بہت ضروری ہے کہ پارلیمنٹ سے ایک وزیر خزانہ لیا جائے ،اس کو اختیارات دئیے جائیں ۔اس وقت ملک کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کے لئے ایک کل وقتی وزیر خزانہ چاہیے ، پارلیمنٹ میں ایسے با صلاحیت لوگ ہیں ان میں سے کسی کو وزیر خزانہ کا منصب دیا جائے اس وقت جس طرح پالیسی پر کام ہورہا ہے وہ سست روی کی مثال ہے اس میں تیزی لانے کی ضرورت ہے ،ان چار ماہ میں ہمارا کرنٹ اکائونٹ خسارہ 5ارب ڈالر سے اوپر چلا گیا ہے ایک سال میں ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 28 فیصد گر چکے ہیں شاید قرضہ نہ لیتے تو ہم مشکل سے 9ارب ڈالر کی سطح پر ہوتے یعنی ہم دو ماہ کی درآمدات بھی نہ کرسکتے اس طرح سے کام نہیں چل سکتا۔ہمیں اقتصادی پالیسی پر توجہ مرکوز کرنا ہے ، ہمیں کچھ سخت اقدامات بھی کرنا پڑیں گے ۔لیکن حکومت کی توجہ بٹی ہو ئی ہے۔
یہ الیکشن کا سال ہے اور الیکشن کے سال میں حکومت سخت اقدامات سے اجتناب کرتی ہے ۔ گزشتہ دو انتخابات سے قبل بھی بحران آیا۔بعد میں ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا،یہ ایک پیٹرن ہے جو دوہرایا جا رہا ہے اس پر پارلیمنٹ میں بحث ہونی چاہیے ۔در اصل اقتصادی پالیسی پر بہت کم بات ہوتی ہے قومی اسمبلی میں فنانس کے بارے میں قائمہ کمیٹی موجود ہے وہاں یہ ایشو اٹھانا چاہیے کہ پچھلے چار سال سے کس طرح ہماری برآمدات کم ہوتی رہی ہیں ۔ہم نے اس پر توجہ نہیں دی ۔پانی بجلی گیس سمیت ہر طرح کے مسائل کھڑے ہو گئے ہیں اس لئے بہت ضروری ہے کہ اس پر کام کیا جائے اس کے لئے ایک کل وقتی وزیر خزانہ ہونا چاہیے۔