کراچی: پاکستان کی سمندری حدود میں کیکڑا 1 بلاک میں موجود تیل و گیس کے ذخائر کو 100 سال کیلئے کافی قرار دے دیا گیا، زیر سمندر تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت کا کام آخری مرحلے میں، ذخائر تک رسائی میں کامیابی کی صورت میں پاکستان دہائیوں تک توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے خود کفیل ہو جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کا کام جاری ہے۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سمندری حدود میں جس جگہ تیل و گیس کے ذخائر کی تلاش کا کام جاری ہے، وہاں ذخائر تک رسائی کیلئے کسی حد تک کامیابی حاصل ہو چکی ہے۔ رپورٹ کے مطابق اب یہ جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ڈرلنگ کے مقام پر تیل و گیس کے کل کتنے ذخائر موجود ہیں۔ اس حوالے سے کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈرلنگ کے مقامل پر تیل و گیس کے وسیع ذخائر موجود ہے۔ ممکنہ طور پر ڈرلنگ کے مقام پر موجود تیل و گیس کے ذخائر پاکستان کی توانائی کی 100 سالہ ضروریات کو پورا کر سکتے ہیں۔ اگر واقعی اتنی بڑی تعداد میں تیل و گیس کے ذخائر دریافت ہوگئے، تو پاکستان توانائی سیکٹر میں دہائیوں کیلئے خود کفیل ہو جائے گا۔ دوسری جانب پاکستان کی سمندری حدود میں تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کی جانب سے بتایا گیا کہ پاکستان کی سمندری حدود میں ڈرلنگ کا کام اب بھی مکمل نہیں ہوا۔
وفاقی وزیر علی زیدی کہتے ہیں کہ تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت کے حوالے سے صورتحال تاحال واضح نہیں۔ 5474 میٹر گہرائی میں ڈرلنگ کرنے کے بعد ایک سے زائد جگہوں سے پریشر کک ملی جو کہ ایک مثبت بات ہے۔ ابتدائی طور پر پلان یہ تھا کہ ڈرلنگ کا عمل 60 دن میں مکمل کر لیا جائے گا، تاہم اس کام میں تاخیر ہوئی اور یہ کام اب 120 دن میں پورا ہوگا۔ وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا ہے کہ ڈرلنگ کا دوبارہ سے آغاز کر دیا گیا ہے۔ 5500 میٹر کی ڈرلنگ کے بعد صورتحال واضح ہوگی۔ اگلے 8 سے 10 روز اہم ہیں، امید ہے کہ اچھی خبر سامنے آئے گی۔ دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہتیل و گیس کے ذخائر تقریباً دریافت ہو چکے ہیں، تاہم ذخائر نکالنے میں کافی وقت لگے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ زیر سمندر موجود تیل و گیس کے ذخائر کو نکالنے کیلئے 3 سال کا وقت لگ سکتا ہے۔ زیر سمندر تیل کے ذخائر 2 سال کے اندر نکالے جا سکیں گے، جبکہ گیس کے ذخائر 3 سال کے عرصے کے دوران نکالے جائیں گے۔ واضح رہے ڈرلنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد آئندہ 48 گھنٹے انتہائی اہم قرار دئے گئے تھے۔ جبکہ تیل و گیس کی مقدار کے تعین کے لئے ٹیسٹنگ کا عمل کا آغاز کر دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق 5 ہزار 470 میٹر گہرائی تک ڈرلنگ کی گئی۔ ٹیسٹنگ کا عمل 48 سے 72 گھنٹوں میں مکمل ہوگا، تیل و گیس کی مقدار کی مکمل رپورٹ ایک ہفتے میں تیار ہوگی۔ بڑے ذخائر کی موجودگی کی رپورٹ کنفرم ہونے پر انفراسٹرکچر بنایا جائے گا۔ واضح رہے ایگزون موبل، ای این آئی پی پی ایل اور اوجی ڈی سی ایل مل کر کام کر رہی ہیں، کیکڑا ون بلاک میں تیل و گیس کی تلاش کا عمل جنوری میں شروع کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے گذشتہ روز موصول ہونے والی خبر کے مطابق ای این آئی کمپنی پر مشتمل جوائنٹ وینچر نے 14ارب لاگت سے 5 ہزار470 میٹر زیرسمندر (لائنرتک)ڈرلنگ مکمل کرتے ہوئے تیل وگیس کے ذخیرہ تک رسائی حاصل کرلی ۔ ڈرلنگ کمپنی نے تیل وگیس کی حقیقی مقدارکا تعین شروع کردیا ہے ۔ یہ عمل آئندہ تین روز میں مکمل جبکہ تیل وگیس کی مقدار کی رپورٹ ایک ہفتے میں تیار کرلی جائے گی۔ ابتدائی اندازے کے مطابق کیکڑا ون بلاک میں 9ٹریلین کیوبک فٹ گیس اور خام تیل کی بڑی مقدار موجود ہو سکتی ہے ۔ ایگزن موبل کمپنی کے سینئر عہدیدار نے تصدیق کی کہ کیکڑا ون بلاک میں تیل وگیس کی تلاش کے لیے 11جنوری 2019ء کو شروع کی گئی ڈرلنگ لائنر تک مکمل کرلی گئی ہے ۔ ای این آئی، ایگزن موبل، اوجی ڈی سی ایل اور پی پی ایل اس کنویں میں 25 فیصد کے تناسب سے ملکیت رکھتی ہیں اور اسی تناسب سے چاروں کمپنیوں نے مشترکہ سرمایہ کاری کی ہے ۔ کیکڑا ون بلاک میں تیل وگیس کے تخمینی ذخیرے 9 ٹریلین کیوبک فٹ تک رسائی کے لیے طویل عرصے سے کوششیں جاری تھیں۔ ڈرلنگ کمپنی گیس وتیل کے ذخیرے کی حقیقی مقدار کا تعین کرنے کے لیے 200 میٹر ذخیرے میں رسائی شروع کردی ہے ۔ ہائی پریشر کے باعث یہ عمل محتاط انداز میں آئندہ تین روز میں مکمل کرلیا جائے گا جس کے بعد ذخیرے سے ملنے والے نمونوں کی ٹیسٹنگ اور تجزیہ کا عمل شروع ہوجائے گا۔