اسلام آباد: وفاقی وزیر خسرو بختیار نے کہاہے کہ موجودہ معاہدہ آئی ایم ایف کے ساتھ آخری معاہدہ ہوگا ،برآمدات صرف 25ارب ڈالر ہیں بڑھانی ہوں گی۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے خسرو بختیار نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف سے پاکستان کا آخری معاہدہ ہوگا
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خسرو بختیار نے کہاہے کہ موجودہ معاہدہ آئی ایم ایف کے ساتھ آخری معاہدہ ہوگا ،برآمدات صرف 25ارب ڈالر ہیں بڑھانی ہوں گی ۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے خسرو بختیار نے کہا کہ یہ آئی ایم ایف سے پاکستان کا آخری معاہدہ ہوگا، ہمیں 20ارب ڈالر کا کرنٹ اکاو نٹ خسارے کا فرق پورا کرناہے،ن لیگ کی حکومت کو صرف ڈھائی ارب ڈالر کا فرق پورا کرنا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ معاملات بل کی شکل میں قومی اسمبلی میں آئیں گے،گیس کے 40 فیصد صارفین پر بہت تھوڑا اثر آئے گا ،بجلی شعبے میں 216ارب روپے کی سبسڈی رکھی ہے ،غریب اور متوسط طبقے پربوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس بیس اور ٹیکس وصولی بڑھائیں گے ،پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20ارب ڈالر تھا ،ہمارا یہ آئی ایم ایف سے پاکستان کا یہ آخری معاہدہ ہونا چاہئے۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرمنصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات لائے گی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار نے کہا کہ حکومت درآمدات اور برآمدات میں موجود فرق کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا حکومت اپنی دانشمندانہ پالیسیوں کے ذریعے ملک کو معیشت سمیت تمام بحرانوں سے نکالنے کے لیے پُرعزم ہے۔ خسرو بختیار نے کہا کہ ماہانہ تین سو یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے سبسڈی لے لیے 216 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ فاٹا کا خیبر پختونخواہ میں انضمام ملک کی بہتری کے لیے بڑا اقدام ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ عام آدمی کی زندگی بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، غریب عوام پر نئے ٹیکسوں کا کم سے کم بوجھ ہو گا، بہت جلد حالات کو بہتری کی جانب لے جائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مشکل فیصلے ملک و قوم کے وسیع تر مفاد میں کر رہے ہیں، غریب عوام پر نئے ٹیکسوں کا کم سے کم بوجھ ہو گا۔ اسلام آباد میں وزیراعظم کی زیرصدارت ملکی مالیاتی معاملات پر بریفنگ اجلاس میں مشیر خزانہ اور معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف پروگرام اور ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے بریفنگ دی۔ معاشی ٹیم نے ارکان قومی اسمبلی کے سوالات کے جوابات بھی دئیے، ارکان نے سوال کیا کہ آئی ایم ایف پروگرام عام آدمی کی زندگی متاثر تو نہیں کرے گا؟ جس پر معاشی ٹیم نے کہا کہ انکم سپورٹ پروگرام کیلئے بجٹ 100 سے بڑھا کر180ارب روپے کیا جارہا ہے، گیس اور بجلی کے لئے دو سو ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، جس کی وجہ سے 75 فیصد صارفین پر قیمتوں میں اضافے کا اثر نہیں پڑے گا۔ بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ ایمنسٹی اسکیم میں چار فیصد ٹیکس کی ادائیگی سے اثاثے ظاہر کئےجا سکیں گے، ریونیو نہ دینے والے اداروں سے سبسڈی واپس لی جائے گی۔