اسلام آباد: سینئر صحافی حامد میر نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل اور ہندوستان مل کر پاکستان پر جو حملہ کرنا چاہ رہے تھے پاکستان کو اس کی انٹیلی جنس موصول ہو گئی تھیں اور اسے مکمل طور پر ناکام بنا دیا گیا ہے جبکہ ایک میزائل حملہ بھی بھارت کرنے والا تھا اسے بھی پاکستان نے روک دیا ہے اور ساتھ اس منصوبے کو بین الاقوامی طاقتوں کے سامنے بے نقاب کرتے ہوئے سب کو بتا دیا ہے۔ جیونیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی حامد میر نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے پائلٹ کو رہا کرنے سے صورتحال تبدیل ہوگئی تھی اور بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کو بڑی سپورٹ ملی ہے، اعلیٰ حکومتی ذرائع کا خیال ہے کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کم ہو گئی ہے تاہم ابھی دو شہر بہاولپور اور کراچی دشمن کے ٹارگٹ پر ہیں، ممکن ہے کہ دشمن ان شہروں میں کوئی دہشتگرد حملہ کروا ئے اور یہ معلومات دو ست ممالک کے ساتھ شیئر بھی کر دی گئی ہیں۔ حامد میر کا کہناتھا کہ اس ساری صورتحال میں سعودی عرب اور ترکی کا اہم کردار تھا لیکن کشیدگی کو کم کرنے کیلئے برطانیہ کی وزیراعظم تھریسامے نے بھی بڑ ا کردار ادا کیا۔ دو ست ممالک اور انٹر نیشنل پلیئرز پاکستان کو کہہ رہے ہیں کہ بھارت کے ساتھ کشیدگی کم کریں اور پاکستان نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے ایکشن سے ثابت کیا ہے کہ ہم امن چاہتے ہیں اور بھارتی پائلٹ کو رہا کر کے عملی ثبوت بھی دیدیا ہے تاہم اب مودی کو بھی ایسا ہی اقدام کرنے کی ضرورت ہے ۔خیال رہے کہ بھارت پاکستان پر جنگ مسلط کرنا چاہتا تھا اور بھارت کی اس کوشش میں اس کے ساتھ اسرائیل کے علاوہ ایک اور ملک بھی شامل تھا۔ پاکستان نے حملے کی منصوبہ بندی کا علم ہونے کی وجہ سے ہی ائیراسپیس بند کر دی تھی۔ بھارت نے راجھستان سے پاکستان پر خطرناک حملے کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ بھارت کا پاکستان کے چھ ،سات ہوائی اڈوں کو نشانہ بنانے کا منصوبہ تھا۔ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو حملے کی تیاری کا علم ہوا تو واضح طور پر بتا دیا گیا تھا کہ حملے کی صورت میں بھرپور جواب دیا جائےگا۔ انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر بھارت اور اسرائیل کا حملہ ناکام بنا دیا گی۔ جبکہ بھارت کےدوممکنہ حملے پیشگی اطلاع کی بنیاد پرناکام بنائےگئے۔ پاکستان نےدوست ملکوں کے ذریعے بھارت کو پیغام پہنچا یا تھا، پاکستان نے پیغام دیا اگر حملہ تو ہمارا جواب تین گنا ہوگا۔ ذرائع نے بتایاکہ بالاکوٹ میں بھارتی دراندای کے بعد پاکستان نے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا۔ اگلے روز دوبارہ دراندازی کی صورت میں بھارت کو واضح اور منہ توڑ جواب دیا گیا۔ پاکستان نےبھارت کے دو لڑاکا طیارے مار گرائے اور بھارتی پائلٹ کو حراست میں لے لیا ۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارتی پائٹ کو جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کرنے کا اعلان کیا اور ان کے اس اعلان کو عالمی سطح پر خوب سراہا گیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق اسرائیل کی کوشش ہے کہ پاکستان اسرائیل سے بات کرے ، اسرائیل کا مقصد پاکستان میں ایٹمی اثاثوں کو نقصان پہنچانا تھا۔حکومتی ذرائع نے بتایا کہ فلسطین میں اسرائیلی مظالم کو دیکھتے ہوئے کسی صورت اسرائیل سے بات نہیں کی جا سکتی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق بھارت نے پلوامہ حملے کا جو ڈوزئیر پاکستان کو دیا اس میں کوئی قابل عمل شواہد نہیں ہیں۔ اس حوالے مزید اطلاعات بھی موصول ہوئیں جن کے مطابق بھارت نے پاکستان پر میزائل حملے کا منصوبہ بنایا تھا۔بھارت کوپیغام دیا گیا کہ پاکستان پر میزائل حملہ کیا تو بھرپور جواب ملے گا۔پاکستان کو بھارت کے میزائل حملے کی تیاری کی انٹیلی جنس اطلاع بھی مل گئی تھی۔دشمن بھارت کے ٹارگٹ پر بہاولپور اور کراچی تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے بھارت کے ممکنہ ٹارگٹ سے متعلق دوست ممالک سے معلومات شئیر کی جا چکی ہیں۔ پاکستان نے دوست ملکوں اور عالمی طاقتوں کو بتایا ہے کہ بھارت سے امن چاہتے ہیں۔ پاکستان نےبھارتی منصوبےکے پیش نظرجواب سےعالمی کرداروں کوبھی بتادیا۔پاکستان کی طرف سےپیغام پربھارت کی جانب سےحملےکامنصوبہ ختم کردیاگیا۔ ذرائع کے مطابق دنیا کی اہم شخصیات پاکستان اوربھارت سےرابطے میں ہیں،پاکستان اور بھارت کے مابین براہ راست رابطہ نہیں ہے۔پاکستان اور بھارت کی سکیورٹی ایجنسیز کا رابطہ برقرار ہے۔پاکستان اور بھارت کی سکیورٹی ایجنسیزکے درمیان رابطہ27 اور28 فروری کی شب بھی ہوا۔ ذرائع کےمطابق اس وقت کشیدگی کی سطح پہلے جیسی نہیں ہے۔کشیدگی میں کمی کے لیے سعودی عرب،ترکی اور امریکہ نے کردار ادا کیا۔برطانوی وزیراعظم نےبھی کشیدگی میں کمی کے لیے اہم کردار ادا کیا۔تمام دوست ملکوں نے بھارت کوکشیدگی کم کرنے کو کہہ دیا ہے۔ پاک فوج، فضائیہ اور بحریہ پوری طرح تیار اور چوکس ہیں۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان مختلف تنظیموں کو غیر مسلح کر کے قومی دھارے میں لانے کا فیصلہ بھی کر چکا ہے۔کالعدم تنظیموں کےمدارس کوسرکاری کنٹرول میں لیاجائےگا۔ مدارس میں پڑھنےوالے طلبا اپنی تعلیم جاری رکھیں گے۔