پاناما کیس کا فیصلہ کچھ دیر بعد سنایا جائے گا جس کے لیے کیس کے فریقین سمیت دیگر سیاسی رہنما سپریم کورٹ میں موجود ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاناما کیس کے فیصلے کے لیے ساڑھے گیارہ بجے کا وقت متعین کیا گیا جس کے بعد اب عدالت کچھ دیر بعد ہی فیصلہ سنائے گی جو کورٹ روم نمبر 1 میں سنایا جائے گا۔ سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجربینچ میں کیس کا فیصلہ سنائے گا، بینچ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ،جسٹس اعجازافضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔ پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی رپورٹ 10 جولائی کو عدالت میں جمع کرائی تھی جس کے بعد 17 جولائی سے 3 رکنی بینچ نے کیس کی مسلسل پانچ سماعتیں کیں اور 21 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم نوازشریف، ان کے صاحبزادے حسین، حسن نواز اور صاحبزادی مریم نواز سمیت وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف بھی پیش ہوئے۔ اس کے علاوہ شریف خاندان کے دیگر قریبی افراد بھی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوئے۔ دوسری جانب بڑا فیصلہ سننے کے لیے سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کے 41، جماعت اسلامی کے 15 اور مسلم لیگ (ن) کے 35 رہنماؤں کو خصوصی کارڈ جاری کیے گئے ہیں۔ کیس کے فریقین اور دیگر سیاسی رہنما عدالت عظمیٰ میں موجود ہیں۔ جماعت اسلامی کے سراج الحق، تحریک انصاف کی شیریں مزاری، شاہ محمود قریشی، نعیم الحق، مسلم لیگ (ن) سے مریم اورنگزیب اور ایم کیوایم پاکستان کے میاں عتیق سمیت دیگر سیاسی رہنما کورٹ روم نمبر ایک میں موجود ہیں۔
چیرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے آج فیصلہ سننے کے لیے سپریم کورٹ آنے کا امکان تھا لیکن پی ٹی آئی رہنما نعیم الحق نے بتایا کہ پارٹی چیرمین سیکیورٹی خدشات کے باعث عدالت نہیں آئے۔ کیس کا فیصلہ سننے کے لیے سپریم کورٹ آمد کے موقع پر وزیر مملکت مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے اچھی خبر ہوگی، باقیوں کا اُن سے پوچھیں۔ پاناما کیس کے فیصلے کے پیش نظر اسلام آباد پولیس نے سیکیورٹی کا خصوصی پلان تشکیل دے دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے اطراف سیکورٹی ہائی الرٹ ہے، اہم مقامات ریڈ زون اور عدالت کے اطراف پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 3 ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ پولیس کے مطابق غیر متعلقہ افراد کا ریڈ زون میں داخلہ ممنوع ہے جب کہ میڈیا نمائندوں کو کوریج کے لیے خصوصی سیکیورٹی پاس جاری کیے گئے ہیں۔ سپریم کورٹ کے گرد حفاظتی رکاوٹیں اورخاردار تاریں لگائی گئی ہیں اور درخواست گزاروں کو اپنے ساتھ غیر متعلقہ افراد کو ساتھ لانے کی اجازت نہیں ہے۔ سپریم کورٹ رجسٹرار کی جانب سے جاری پاسز کے بغیر کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں موجود دفاتر میں کام کرنے والے افراد دفتری ریکارڈ اپنے ساتھ رکھیں۔