اسلام آباد: ملک کی اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل بنانے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا فیصلہ کیا ہے، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے تمام اپوزیشن جماعتوں کو افطار ڈنر کی دعوت دی گئی تھی، زرداری ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والے افطار ڈنر میں جمعیت علماء اسلام (ف)، عوامی نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ن، جماعت اسلامی اور پی ٹی ایم رہنما شریک ہوئے۔
دوسری طرف چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوکے افطار پروگرام میں حکومت کیخلاف تحریک کے حوالے سے 3 مذہبی جماعتیں جماعت اسلامی ،جمعیت اہلحدیث اورتحریک نفاذفقہ جعفریہ متفق نہ ہوئیں اوراس حوالے سے وقت مانگ لیا۔ذرائع کے مطابق افطارپروگرام میں جماعت اسلامی کے رہنمالیاقت بلوچ نے شرکت کی،ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کے رہنمانے کہا کہ جماعت اسلامی مجلس شوریٰ کے فیصلوں کے پابند ہے ، اپنے طور پر کوئی بھی تحریک چلائینگے ۔ذرائع کے مطابق تحریک نفاذفقہ جعفریہ کے سربراہ علامہ ساجد نقوی نے تحریک کے حوالے سے عید کے بعد کا وقت مانگتے ہوئے کہا کہ مشاورت کے بعد فیصلہ کرینگے آیا حکومت مخالف تحریک کا حصہ ہوں یا نہیں،ذرائع کے مطابق جمعیت اہلحدیث بھی فی الوقت فیصلہ نہ کرپائی، البتہ ساجد میر کا جھکاؤ بھی ن لیگ کی جانب ہوگا۔ذرائع کے مطابق جے یو آئی ف اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے ساتھ ہر حد تک جانے کے لئے تیار ہے جبکہ جمعیت علماء پاکستان کے شاہ اویس نورانی مولانا فضل الرحمان کے ہم قدم ہیں۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری کی دعوت افطار کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس بلوانے پر اتفاق کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے یک زبان ہوکر حکومت کے خلاف تحریک چلانے پر زور دیا ہے۔ اسلام آباد کے زرداری ہاؤس میں پیپلزپارٹی کی جانب سے مشترکہ افطار ڈنر کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان کے مسائل اتنے زیادہ ہیں کہ کوئی ایک جماعت ان مسائل کا حل خود سے نہیں نکال سکتی، عید کے بعد پارلیمان کے اندر اور باہر حکومت کے خلاف احتجاج ہوگا، مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آل پارٹیرز کانفرنس ہوگی۔ انھوں نے بتایا کہ ہر سیاسی جماعت کا اپنا منشور اور نظریہ ہے، ملک کی سیاسی، معاشی صورتحال پر تفصیل سے بات کی ہے، غریبوں کا درد محسوس نہیں کیا جارہا، احتجاج کے لیے سب ایک پیج پر ہیں، مشترکہ حکمت عملی آل پارٹیز کانفرنس میں طے ہوگی،کسی کے خلاف اکھٹے نہیں ہوئے،مہنگائی کے خلاف اکھٹے ہوئے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ بلاول کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ افطار کی دعوت دی، بلاول جب نوازشریف سے ملنے جیل گئے تو اچھا لگا، میثاق جمہورت کا پاکستان کو یہ فائدہ ہوا کہ دو جمہوری حکومتوں نے اپنی مدت پوری کی، پیپلزپارٹی کے بعد مسلم لیگ ن نے اپنی مدت پوری کی، ملک میں ووٹ کی عزت ہوئی اور یہ میثاقِ جمہوریت کی بدولت ممکن ہوا، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ روایتی حریف رہے مگر ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں خلوص کے ساتھ شامل ہوتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بلاول بھٹو اورآصف زرداری کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اپوزیشن کی سب سیاسی جماعتوں کو افطار کا دعوت دی۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ حکمران عوام کے نمائندے نہیں اور نااہل ہیں، 6 سات ماہ میں ملک ایسے گہرے سمندر میں جاگرا ہے جس کو سمبھالنا قومی فریضہ بن گیا ہے، عید کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل جلد بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت ملک سمبھالنے اور ملک چلانے میں ناکام ہوگئی ہے۔ اس حکومت کے نتیجے میں عوام مہنگائی کا خمیازہ بھگت رہی ہے، زبان بندی ہوگی تو بات سڑکوں پر آئے گی۔
حاصل بزنجو نے کہا کہ یہ حکومت گری ہوئی ہے،اس کو گرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ انھوں نے بھی دہرایا کہ عید کے بعد آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد پر اتفاق ہوا ہے،اگر آج ہم استعفیٰ دے دیں تو کل حکومت نہیں رہے گی۔ آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ حکومت نے ملک کو آئی ایم ایف کا گروی رکھوادیا ہے۔افتخار حسین نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ نے ایسا کھیل کھیلا کہ ایک فرد کی خاطر تمام سیاسی پارٹیوں کو دیوار سے لگایا اور پاکستان کو نقصان پہنچایا، خارجہ اور اندرونی پالیسی ناکام ہوگئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان نے جو باتیں کہی تھیں کہ نہیں کروں گا وہی کی ہیں، ملک کی بقا کو داؤ پر لگایا جارہا ہے، آل پارٹیز کانفرنس بہت سوچ سمجھ کر بلوائی جارہی ہے۔پی ٹی ایم کے رہنما محسن داوڑ نے کہا کہ بلاول کا شکریہ جنھوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو اکھٹا کیا، بطور عوام ہمارا ریاست کے ساتھ ایک ہی رشتہ ہے،اس کے علاوہ ہم نے یہاں پر جو بھی معاملات چلانے ہیں وہ آئین کے تحت چلانا ہونگے۔