اسلام آباد: وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان میں پاک چین سرحد پر واقع سوست ڈرائی پورٹ کاانتظامی امورنیشنل لاجسٹک سیل(این ایل سی) کے حوالے کرنے کیلیے کوششیں تیزکردی ہیں۔
وفاقی حکومت نے سوست ڈرائی پورٹ کی انتظامی امور این ایل سی کے حوالے کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ کرنے کے لیے بدھ 19 جولائی کو تمام اسٹیک ہولڈرز کا اہم اجلاس طلب کیاہے تاہم با وثوق ذرائع نے بتایا کہ راہداری منصوبہ کے تحت دونوں ملکوں کے مابین تجارت میں اضافے کے پیش نظر وفاقی حکومت نے گلگت بلتستان میں پاک چین سرحد پر واقع سوست ڈرائی پورٹ کو مزید توسیع دینے اور پہلے سے موجود انفرااسٹرکچر کو مزید بہتر بنانے کا منصوبہ تیار کیا ہے جس کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ڈرائی پورٹ کی انتظامی امور نیشنل لاجسٹک سیل کے حوالے کیا جائے گا۔
وفاقی حکومت نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے ابتدائی مشاورت کرلی ہے تاہم حتمی مشاورت کیلیے تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بدھ19 جولائی کو طلب کیا گیا ہے اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر برائے امورکشمیر و گلگت بلتستان کریں گے جبکہ اجلاس میں گلگت بلتستان حکومت ،وزارت خزانہ، این ایل سی سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز کے نمائندے شرکت کریںگے، اجلاس میں حتمی فیصلے کے بعد وزیر اعظم پاکستان کو باضابطہ سمری ارسال کی جائے گی جس میں سوست ڈرائی پورٹ کی انتظامی امور این ایل سی کے حوالے کرنے کی سفارش کی جائیگی۔
واضح رہے کہ سوست ڈرائی کا انتظام 2004 میں جوائنٹ ونچرز کے تحت چائنا کی سینگ جیانگ سینو ٹرانز کمپنی اور پاکستان کی سلک روٹ ڈرائی پورٹ ٹرسٹ پر مشتمل پاک چین سوست پورٹ کمپنی کو حوالے کیا گیا تھا جس میں چینی کمپنی کو ہولڈنگ شیئر 60فیصد جبکہ پاکستانی کمپنی کا ہولڈنگ شیئر 40 فیصد مقرر کیا گیا تھا،کمپنی کو ابتدائی طور پر 10 سال کے لیے پورٹ کی منیجمنٹ کی ذمے داری تھی بعد ازاں 2014 میں مزید 7سال کی توسیع کی گئی تھی تاہم دونوں کمپنیوں میں اختلافات کے بعد معاملہ عدالتوں میں جانے کے بعد پورٹ کاانتظام و انصرام 2014 میں گلگت بلتستان حکومت نے لیاتھا۔