لاہور(نیوز ڈیسک ) گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے دورہ کرتارپور راہداری منصوبے کے دوران گردوارہ دربار صاحب کرتار پور کے لئے تین ایکڑ اراضی کو بڑھا کر 42ایکڑ جبکہ بابا گرو نانک کی کاشت کردہ 62 ایکڑ اراضی پر کسی قسم کی تعمیر نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر کرتار پور راہداری منصوبہ 408 ایکڑ پر مشتمل ہوگا، ہم چاہتے ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی بھی کرتار پور راہداری منصوبے کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوں۔ایف ڈبلیو او سمیت تمام محکموں نے سالوں کا کام مہینوں میں کردیا ہے۔ رواں سال اکتوبر تک پاکستان کرتار پور راہداری منصوبے کو مکمل کرلے گا۔کرتار پور میں ویز ے کے ذریعے آنیوالے سکھ یاتری یہاں پر قیام بھی کر سکیں گے مگر بھارت سے کرتار پور راہدری منصوبے کے ذریعے یہاں آنیوالے سکھ یاتریوں کو مقرر وقت میں اسی راستے سے واپس جانا ہوگا۔تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے منگل کے روز کرتار پور راہداری منصوبے کا دورہ کیا جہاں گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کو پروجیکٹ ڈائریکٹر ایف ڈبلیو او کرنل ندیم، بریگیڈیئر عاطف اور نیسپاک سمیت متعلقہ محکموں کے افسران نے بریفنگ دی اس موقع پر کمشنر گجرانوالہ،ڈسی سی او نارووال، ڈی پی او نارووال، آر پی اوگجرانوالا طارق قریشی‘کامران لاشاری اور پرویز قریشی سمیت دیگر موجود تھے جبکہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے گردوارہ دربار صاحب اور کرتار پور راہداری منصوبے کے لئے جاری ترقیاتی کاموں کا ایک گھنٹے سے زائد تک جائزہ لیا اور ایف ڈبلیو اوسمیت تمام محکموں کی کارکردگی کو سراہا۔اس موقع پرمیڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق کرتار پور راہداری منصوبے کا 80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے اور انشاء اللہ بابا گرو نانک کے 550 ویں جنم دن کی تقریبات سے پہلے ہی اکتوبر میں یہاں پر جاری تمام کاموں کو مکمل کرلیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ کر تاپور کے ایشو پر بھارت اور پاکستان کے درمیان مذاکرات کا دوسرہ مرحلہ بھی کامیا ب رہا ہے اس کے بعد یہ توقع ہے کہ بھارت بھی اپنی سائیڈ پر راہداری منصوبے کے لئے مقرر ہ وقت میں ترقیاتی کاموں کو مکمل کر لے گا۔انہوں نے کہا کہ کرتار پور راہداری منصوبے کے تحت گردوارہ دربار صاحب کرتار پور کے لئے پہلے صرف تین ایکر اراضی رکھی گئی تھی مگر ہم نے اس کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اور دنیا بھر میں بسنے والے سکھوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ گردوارہ دربار صاحب کرتار پور اور بابا گرو نانک کی کاشت کردہ اراضی میں کسی قسم کی کٹوتی نہیں کی گئی بلکہ گردوارہ دربار صاحب کے لئے 42ایکڑ اراضی مختص کردی گئی ہے اور کاشتکاری کے لئے 62 اراضی کے بعد مجموعی طور پر گردوارہ دربار صاحب کے لئے 104ایکڑ اراضی رکھی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کرتارپور راہدی منصوبے کے لئے بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں کو چیکنگ پوائنٹ سے لے کر دربار صاحب تک لانے کے لئے خصوصی ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے گی جبکہ دربار صاحب کے اندر سکھ یاتریوں کے لئے تین بڑے لنگر خانے بنائے جارہے ہیں جہاں پر سکھ یاتریوں کو دیگر سہولتیں بھی فراہم کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ،امریکہ سمیت دنیا کے دیگر ممالک سے ویزے کے ذریعے آنے والے سکھ یاتریوں کو یہاں پر قیام کی بھی اجازت ہوگی جس کے لئے ان کی رہائش گاہیں بھی تعمیر کی جار ہی ہیں اور ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ پانچ ہزار سکھ یاتری یہاں پر قیام کر سکیں گے۔ایک سوال کے جواب میں گورنر پنجاب نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق میری سربراہی میں قائم مذہبی سیاحت اور ورثہ کمیٹی سیاحت کے فروغ کے لئے بھر پور اقدامات کررہی ہے اور اس کمیٹی میں وفاقی وزیر مذہبی امور سمیت چار وفاقی اور تین صوبائی وزرا اور متعلقہ محکموں کے افسران بھی شامل ہیں انشاء اللہ ہم ساحت کے ذریعے سالانہ چار سے پانچ ارب ڈالر حاصل کریں گے۔