اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں کپاس کی پیداواربڑھانے کے لیے ڈھائی ارب روپے مالیت کا انڈومنٹ فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت ملک بھر میں عالمی معیار کے مطابق کپاس کی پیداوار کے فروغ کے لیے تحقیق کی جائے گی تاکہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے انٹرنیشنل آرڈز پورے کرنے کے لیے اعلیٰ معیار کی روئی دستیاب ہو سکے۔
ذرائع کے مطابق اس وقت ملک میں سالانہ 25 سے 30لاکھ بیلز کپاس کی قلت کا سامنا ہے جسے درآمد سے پورا کیا جاتا ہے، پاکستان کو گزشتہ 6سال سے کپاس کی پیداوار میں مسلسل کمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، 2011-12 میں کپاس کی پیداوار1کروڑ 48لاکھ 14ہزار بیلز اور ٹیکسٹائل ملز کی کھپت 1کروڑ41لاکھ 78ہزار بیلز تھی، 2012-13میں کپاس کی پیداوار 1کروڑ 30لاکھ 30 ہزار رہ گئی جبکہ مقامی کھپت بڑھ کر 1کروڑ 42لاکھ 9ہزار بیلز ہو گئی۔
2013-14 میں پیداوار1کروڑ 27لاکھ 69 ہزار اور کھپت 1کروڑ 45 لاکھ 3ہزارگانٹھ، 2014-15 میں بالترتیب 1کروڑ 39 لاکھ 96ہزار اور 1 کروڑ 47لاکھ 37ہزار، 2015-16 میں97لاکھ 86 ہزار اور 1کروڑ 24لاکھ 59 ہزار گانٹھ جبکہ 2016-17 میں کپاس کی پیداوار 1کروڑ 7لاکھ 87ہزار اور کھپت 1کروڑ 29لاکھ 68ہزار گانٹھ رہی، رواں سال بھی 25لاکھ گانٹھ کپاس درآمد کی جا چکی ہے، اس دوران پیداوار اور کھپت میںواضح فرق دیکھنے میں آیا مگرمقامی پیداوار پر توجہ کے بجائے روئی کی درآمد پر 4فیصد کسٹمز ڈیوٹی اور 5فیصد سیلز ٹیکس ختم کردیاگیا، اب حکومت نے انڈومنٹ فنڈ کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت کپاس پر تحقیق کی جائیگی اور زیادہ پیداوارکے ساتھ معیار بلند کرنے کیلیے نئی ورائٹیاں بھی متعارف کرائی جائیں گی۔