الیکشن کمیشن نے چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی باضابطہ کارروائی کا آغاز کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا ہے۔ فیصلہ متفقہ طور پر 5 رکنی کمیشن کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری ہونے والے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن عوامی نمائندگی ایکٹ اور آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا اختیار رکھتا ہے اور عمران خان کے خلاف کارروائی آئین کے آرٹیکل 103 اے، 204 عوامی نمائندگی ایکٹ اور توہین عدالت آرڈیننس کے تحت کی جارہی ہے۔
الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ کے مختلف کیسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کمیشن کسی بھی شخص کی درخواست پر توہین عدالت کی کارروائی کرسکتا ہے ملک کی مختلف عدالتوں میں توہین عدالت کی ہزاروں درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔ اور الیکشن کمیشن میں توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست پٹیشنر نے دائر کی جو کیس کا براہ راست فریق ہے جب کہ عمران خان نے یکم جنوری 2017 کو توہین آمیز ریمارکس پر تحریری طور پر معافی نہیں مانگی۔
کیس کی سماعت میں عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دلائل میں کہا تھا کہ توہین عدالت کا معاملہ فرد اور عدالت کے مابین ہوتا ہے، الیکشن کمیشن نے عمران خان کے وکیل کے دلائل مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف توہین عدالت کی باضابطہ کارروائی کا آغاز کردیا گیا ہے، الیکشن کمیشن نے عمران خان کو شوز کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 23 اگست تک جواب طلب کرلیا ہے۔