counter easy hit

سی پیک توانائی منصوبوں کی حفاظتی لاگت صارفین سے لینے کا فیصلہ

اسلام آباد: حکومت نے اقتصادی راہداری کے تحت توانائی کے منصوبوں کی حفاظتی لاگت صارفین سے وصول کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

The decision to take the cost of CPEC energy projects from consumers

The decision to take the cost of CPEC energy projects from consumers

نیپرا دستاویز کے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت توانائی کے 19 منصوبوں کے ٹیرف میں حفاظتی لاگت کو بھی ایک عنصر کے طور پر شامل کر دیاگیا ہے اور ان منصوبوں کی حفاظتی لاگت حکومت کی جانب سے اداکرنے کے بجائے عوام سے وصول کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے 19 منصوبوں کی حفاظت کی ذمے داری حکومت نے اپنے سر لے لی ہے اور اس سلسلے میں لاگت ٹیرف کی مد میں ڈال کر صارفین سے وصول کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ دستاویز کے مطابق توانائی کے منصوبوں میں ہر منصوبے کی لاگت کا ایک فی صد پہلے سال اداکرنا ہوں گے اور حفاظتی لاگت میں ہر سال 3 فیصد کا اضافہ ہو گا۔ توانائی منصوبوں کے لیے ادا کی گئی حفاظتی لاگت کا حساب بجلی کی خرید و فروخت میں شامل کیا جائے گاجس کا بوجھ بجلی کے صارفین اٹھائیں گے۔ منصوبوں کی سیکیورٹی کی مد میں ہر منصوبے کے لیے سالانہ ایک لاکھ 50 ہزار ڈالرادا کرنا ہوںگے۔فیصلے کے مطابق پہلے سال کے بعد سالانہ 3 فیصد اضافے کے تحت 3 سال کے بعد ہرسال ساڑھے 3 ارب روپے سالانہ ادا کرنا ہوں گے۔ سی پیک کے تحت توانائی کے 9 منصوبوں پر سیکیورٹی فیس کا اثر زیادہ پڑے گا اور ان منصوبوں کے پاور ٹیرف میں ایک پیسے فی یونٹ کا اضافہ ہو گا۔ ان منصوبوں میں 6600میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے منصوبے ہائیڈل کے 3 منصوبے اور بجلی کی ترسیل کاایک منصوبہ شامل ہے۔ کوئلے سے چلنے والے منصوبے 3 سے 4 سال، ہائیڈل سے چلنے والے منصوبے 6سال میں تعمیر کیے جائیں گے اور ان منصوبوں کا 30 سال میں قابل عمل ہونے کا امکان ہے۔سی پیک کے تحت دیگر منصوبوں میں شمسی توانائی کے 300میگاواٹ کے منصوبے اورہوا سے 297میگاواٹ بجلی پیدا کرنے والے منصوبے شامل ہیں جو ایک سے ڈیڑھ سال میں تعمیر کیے جائیں گے اور 20 سال میں مکمل طورپر قابل عمل ہوجائیںگے۔ مستقبل میں اگر سیکیورٹی صورتحال بہتر ہو جاتی ہے اورحکومت یہ سمجھتی ہے کہ خصوصی سیکیورٹی انتظامات کی مزید ضرورت نہیں ہے تو سیکیورٹی فورسز کی خدمات نہیں لی جائیں گی اور بجلی خریدنے والے کی جانب سے خصوصی حفاظتی انتظامات کی مد میں کوئی وصولی نہیں کی جائیگی۔ سی پی پی اے اس فیصلے پر عمل درآمد کے متعلق ہر 5سال بعد اپنی رپورٹ جمع کروائے گی۔

دستاویز کے مطابق مختلف شراکت داروں کی جانب سے سے نیپرا کو جمع کروائی گئی تجاویز میں اس فیصلے کی مخالفت کی گئی ہے اور کہاگیا ہے کہ سیکیورٹی کے تمام اخراجات حکومت پاکستان کو برداشت کرنے چاہئیں۔ زونرجی نے سیکیورٹی کے انتظامات کو ٹیرف میں ڈالنے کی مخالفت کی تھی۔ ہائیڈرو داؤد پاوراور ایس کے ہائیڈرو نے فیصلے کی مخالفت کیاور موقف اختیار کیا کہ سیکیورٹی فراہم کرنا ریاست کی ذمے داری ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website