احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس کو یکجا کر کے ایک فرد جرم عائد کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو آج سنایا جائے گا۔
احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے3ریفرنسز کو یکجا کرکے مشترکہ ٹرائل چلانے کی درخواست پر گزشتہ روز سماعت کی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ تینوں ریفرنسز میں آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے، تمام ریفرنسز ایک ہی انکوائری اور تفتیش کے نتیجے میں بنائے گئے، بعض گواہان بھی مشترک ہیں، اس لئے انہیں یکجا کر کے ایک ریفرنس بنایا جائے اور ایک ہی فرد جرم عائد کیا جائے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا آپ کہتے ہیں کہ ریفرنسز 3 ہوں گے مگر چارج ایک ہی فریم کیا جائے۔ خواجہ حارث نے کہا ایک ہی الزام پر متعدد ریفرنسز کی سماعت شفاف ٹرائل نہیں ہو گا، نیٹو کنٹینرز کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے 49 ریفرنسز کو یکجا کرنے کا فیصلہ سنایا۔ تینوں ریفرنسز میں الزام واضح نہیں، کہا گیا ہےکہ تفتیشی افسر کا خط پڑھ لیا جائے، اس میں حقائق بیان کیے گئے ہیں۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب مظفر عباسی نے دلائل میں کہا تمام ریفرنسز میں ملزمان کے کردار مختلف ہیں، ٹرانزیکشنز بھی مختلف ہیں، ایک سے زائد ملزمان پر نیب آرڈیننس کی سیکشن17ڈی کا اطلاق نہیں ہوتا۔ خواجہ حارث نے جوابی دلائل میں کہا کہ ملزمان کا کردار مختلف ہو سکتا ہے مگر جرم اور الزام ایک ہی ہے۔ مریم نواز اورکیپٹن ریٹائرڈ صفدر نےاحتساب عدالت میں ایک متفرق درخواست بھی دائر کی جس میں کہا گیا ہے کہ کیلبری فونٹ سے متعلق دستاویز جعلی ثابت ہونے تک اس الزام کو فرد جرم سے نکالا جائے۔