اسلام آباد (ویب ڈیسک) ایک مہنگے اسپتال میں آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش کے دوران امجد آفریدی نے پہلے اپنی بیگم کو کھو دیا، اس کے بعد ان کے تین بچوں کو ماں کی جدائی کی وجہ سے ذہنی علاج کرانا پڑا لیکن غفلت کے الزام کا سامنا کرنے والے نامور صحافی عمر چیمہ اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ڈاکٹروں کیلئے یہ ایک معمول کا واقعہ تھا۔ شفا انٹرنیشنل اسپتال کی اولین ترجیح اپنے ڈاکٹروں کو بچانا تھا۔ اسپتال نے خاتون کی ہلاکت کی وجہ چار مرتبہ تبدیل کی؛ انتقال کے سرٹیفکیٹ پر لکھی گئی وجہ اور اسپتال سے ڈسچارج کیے جانے کے سرٹیفکیٹ سے مختلف بتائی گئی۔ اسی طرح داخلی انکوائری کمیٹی نے جو وجوہات بتائیں وہ ان وجوہات سے مختلف تھیں جو کمیٹی کے سربراہ نے امجد آفریدی کو ملاقات میں بیان کیں۔ اس پورے معاملے میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کا کردار بھی بہت متنازع تھا۔ اس کی 13؍ رکنی انضباطی کمیٹی نے مریض کی ہلاکت پر پہلے تو تین ڈاکٹروں کی ان کی غفلت کی وجہ سے سرزنش کی اور اسپتال کی انتظامیہ کو انتباہ جاری کیا۔ لیکن جب مدعی امجد آفریدی نے سرزنش نامہ کی بنیاد پر ڈاکٹروں کیخلاف ایف آئی آر درج کرائی تو پی ایم ڈی سی نے تاریخی یو ٹرن لیتے ہوئے اہم ملزمان کیخلاف اپنا نوٹس واپس لے لیا۔ امجد آفریدی نے دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسپتال، پی ایم ڈی سی، تھانوں اور وزارت صحت کے سیکڑوں چکر لگانے اور محنت سے کمائے گئے لاکھوں روپے خرچ کرنے کے باوجود انصاف ملتا نظر نہیں آ رہا۔