اسلام آباد: آئی ایم ایف سے ممکنہ معاہدے کے خوفناک اثرات سامنے آنے لگے، ایک ہی دن میں ڈالر ہوشربا حد تک مہنگا ہوگیا، جمعہ کو کاروباری روز کے اختتام پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 50 پیسے کا اضافہ، 142 روپے 70 پیسے میں فروخت ہوا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ممکنہ معاہدے کے خوفناک اثرات ابھی سے سامنے آنے لگے ہیں۔آئی ایم ایف سے ممکنہ معاہدے کی وجہ سے کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 2 روز کے دوران ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جمعہ کو کاروباری روز کے اختتام پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر پاکستانی کرنسی روپے کے مقابلے میں 50 پیسے تک مہنگا ہوگیا۔ 2 روز کے دوران اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 1 روپے 10 پیسے تک کا اضافہ ہوا ہے۔یوں اب پاکستان کی کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 142 روپے 10 پیسے پر فروخت ہو رہا ہے۔دوسری جانب پاکستان سٹاک ایکسچینج میں جمعہ کو کاروباری ہفتہ کے اختتام پرمندی کا رحجان رہا۔ کے ایس ای 100 انڈیکس میں 171.11 پوائنٹ کی کمی ریکارڈ کی گئی اورانڈیکس 34 ہزار716 اعشاریہ 53 پوائنٹ پر بند ہوا۔ کاروباری سرگرمیوں کے دوران مجموعی طور پر 3 کروڑ، 92 لاکھ 86 ہزار90 حصص کا کاروبار ہوا جن کا مالیاتی حجم 1.752 ارب روپے رہا۔ 288 مجموعی کمپنیوں میں سے 77 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں اضافہ، 189 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں کمی اور 22 کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ کاروباری سرگرمیوں کے دوران کے الیکٹرک، میپل لیف اور سرلے پاکستان کے حصص کا زیادہ لین دین ہوا۔ نیسلے پاکستان کی فی حصص قیمت میں 357.50 روپے اور آئی لینڈ ٹیکسٹائل کے حصص میں 99.60 روپے فی حصص کا اضافہ ہوا۔ کولگیٹ کے حصص میں 109.81 روپے اور وائتھ پاکستان کے حصص میں 39.51 روپے فی حصص کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان سے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے ملاقات کی، جس میں معاشی صورتحال اور آئی ایم ایف معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا، مشیر خزانہ نے وزیراعظم عمران خان کو آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول ایگریمنٹ طے پا جائے گا۔پاکستان کو 6 ارب 40 کروڑ ڈالر قرضہ ملنے کی توقع ہے۔ پاکستان کو 3 سال کیلئے قرض دیا جائے گا۔ دوسری جانب ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے مابین عملے کی سطح پر ہونے والے سمجھوتے کی تکیمل آج متوقع ہے جس میں دونوں فریقین 2 سال کے عرصے میں 700 ارب روپے کی ٹیکس میں دی گئی چھوٹ ختم کرنے پر راضی ہوگئے ہیں۔ملاقات میں دونوں اطراف نے مالی سال 20-2019 کے لیے 11 ارب ڈالر کے مالیاتی خلا کو پر کرنے کے لیے بات چیت کی۔ سمجھوتے کے تحت حکومت مالی سال 20-2019 کے بجٹ میں مختلف مد میں دیے گئے ٹیکس استثنیٰ کو ختم کرنے کا آغاز کرے گی جو تقریباً 350 ارب روپے کے برابر ہے۔ اس کے علاوہ دونوں فریقین نے اس بات پر بھی رضا مندی کا اظہار کیا کہ پاکستان آئندہ بجٹ میں صارفین کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ کردے گا۔
اس کے علاوہ اس بات پر بھی سمجھوتہ طے پایا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو خودمختار بنایا جائے گا اور حکومت عوام کو سہولت فراہم کرنے والے مقبول فیصلوں کے لیے مداخلت کم سے کم کرے گی۔دونوں فریقین نے زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے مختلف اقدامات اٹھانے پر بھی اتفاق کیا۔وزارت خزانہ کے عہدیدار کے مطابق آئی ایم ایف نے اس سے قبل اس بات پر زور دیا تھا کہ کرنٹ اکاو ¿نٹ خسارہ 4 سے 6 ارب ڈالر کے درمیان رہنا چاہیے تاہم بعد میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت آئندہ مالی سال میں مالی خسارہ 8 ارب ڈالر تک رہے گا۔اس کے ساتھ آئی ایم ایف ٹیم نے حکومت کو ہدایت کی کہ مالیاتی ایڈجسٹمنٹ کے لیے آئندہ بجٹ میں مزید ٹیکس اقدامات اٹھائے جائیں، واضح رہے کہ عملے کی سطح پر ہونے والے معاہدے کی تکمیل کے بعد بجٹ تیار کرنے کا آغاز ہوجائے گاجس میں عوام پر مہنگائی کا جن چھوڑنے کے اقدامات نافذ کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔