لاہور: ڈومیسٹک کرکٹ کو پھر تجربات کی بھٹی میں جھونک دیاگیا، پی سی بی ڈرافٹ سسٹم پر ریجنل کرکٹرز و ایسوسی ایشنز کی تشویش ختم کرنے کے بجائے وضاحتیںپیش کرنے لگا، ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز ہارون رشید نے منصوبہ درست ثابت کرنے کیلیے دلائل کی پٹاری کھول دی،سابق بیٹسمین کا کہنا ہے کہ ریجنل ٹیموں کو مضبوط بنانے کیلیے 12کھلاڑی سلیکٹرز کے تیار کردہ پول سے لینے کا فیصلہ کیا،دستیاب باصلاحیت پلیئرز کی فٹنس اور تکنیک بہتر بنانے کیلیے کام کرینگے۔
معیاری پچز کی تیاری اورآئندہ انٹرنیشنل مصروفیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ڈیوک بال استعمال کرنے کا قدم اٹھایا۔ تفصیلات کے مطابق ڈومیسٹک کرکٹ کیلیے تباہ کن پلان بنایا جا چکا ہے، فرسٹ کلاس کرکٹ کی 16میں سے 8ریجنل ٹیموں کو منتخب کرنے کیلیے وضع کردہ نئے طریقہ کار کے تحت ہر 20رکنی اسکواڈ میں12کرکٹرز کو پی ایس ایل کی طرز پر ڈرافٹ سسٹم سے شامل کیا جائیگا، صرف 8کھلاڑی ریجن سے براہ راست منتخب ہونگے، یوں علاقائی ٹیموں میں ملحقہ شہروں، قصبوں اور دیہات کے بجائے مستعار لیے گئے کھلاڑیوں کی نمائندگی زیادہ ہوگی،لاہوراورکراچی کی ٹیم میں پورے ریجن سے 8پلیئرز ہی براہ راست جگہ بنانے کا موقع پائینگے،دیگر انتظار کی کوفت سے گزرتے رہیں گے۔
بڑے شہروں کے کرکٹرز میں مواقع کم ہونے کے سبب تشویش کی زیادہ لہر پائی جاتی ہے،ذرائع کے مطابق کئی ریجنل صدور اور کوچز بھی اس پالیسی پر خوش نہیں، مگر پی سی بی نے تحفظات دورکرنے کے بجائے ہمیشہ کی طرح نئے فارمولے کو بھی درست ثابت کرنے کیلیے وضاحتیں پیش کرنا شروع کردی ہیں، ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز ہارون رشید نے منصوبے کو درست ثابت کرنے کیلیے دلائل کی پٹاری کھول دی،پی سی بی کی جانب سے سوشل میڈیا پر ان کا ایک انٹرویو جاری کیا گیا جسے انھیں بورڈ میں واپس لانے والے نجم سیٹھی نے بھی ری ٹویٹ کر کے لوگوں کو نیا سسٹم ’’سمجھنے‘‘ کی تلقین کر دی، سابق ٹیسٹ بیٹسمین نے کہا کہ عام رائے یہی ہے کہ ریجنل ٹیمیں کمزور ہوتی ہیں۔
انھیں فکر ہوگی کہ کارکردگی بہتر نہ ہونے پر آئندہ معاہدہ نہیں ملے گا،مالی آسودگی بھی حاصل ہوگی۔ ہارون رشید نے کہا کہ انڈر19کرکٹرز کو شامل کرنے کی پابندی ختم کرتے ہوئے ان کیلیے بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کے دروازے کھول رہے ہیں،ہر 20رکنی اسکواڈ میں ایک یا 2جونیئرز ہونگے، ملکی سطح کے میچز کیلیے معیاری پچز کی تیاری کا پلان بنایا گیا ہے، 6سے 7انچ کھدائی کرتے ہوئے نئے ٹریک تیار اور ڈریسنگ روم بھی بہتر کیے جائینگے۔ انھوں نے کہا کہ سری لنکا کیخلاف یواے ای میں سیریز کے بعد پاکستان کا اہم ترین ٹور انگلینڈ کا ہے۔
آئندہ انٹرنیشنل مصروفیات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی ڈومیسٹک کرکٹ میں ڈیوک بال استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،عمدہ اسٹرائیک ریٹ والے بیٹسمین اور بہتربولرز سامنے آئینگے تو قومی ٹیموں کو اچھی کھیپ میسر آجائیگی۔یاد رہے کہ ڈومیسٹک کرکٹ سے چھیڑ چھاڑ کوئی نئی بات نہیں، ماضی میں بھی ہر نیا تجربہ کرتے ہوئے یہی دعوی کیا گیا کہ اس سے بہتر سسٹم نہیں لایا جا سکتا تھا،ناکامی پر نئے فارمیٹ کے شاندار ہونے کا ڈھنڈورا بھی پیٹنا شروع کردیا جاتا،ان تجربات کے پیش کاروں میں ہارون رشید بھی کسی نہ کسی حیثیت سے شامل رہے ہیں،اب انھوں نے ریجنز میں ڈرافٹ سسٹم کی بھی بھرپور وکالت شروع کردی ہے۔