سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ہمیں سنے بغیر کیس الیکشن ٹربیونل کو بھیج دینا الیکشن کمیشن کی نااہلی اور بددیانتی ہے۔
لاہور: (یس اُردو) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن پیار نہیں بلکہ دھمکیوں کی زبان سمجھتا ہے۔ الیکشن کمیشن کو اگر انصاف کی سمجھ آتی تو آج میں اس قسم کی زبان استعمال نہ کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف چور دروازہ استعمال کرنا چاہتی ہے اور الیکشن کمیشن نے اسے سہولت فراہم کی۔ پی ٹی آئی والوں نے میرے وکیل کو بلانا بھی مناسب نہیں سمجھا۔ ہمیں سنے بغیر کیس الیکشن ٹربیونل کو بھیج دینا الیکشن کمیشن کی نااہلی اور بددیانتی ہے۔ پٹیشن آئی تو اس کا مجھے نہیں بتایا گیا اس کو بدنیتی نہ کہوں تو اور کیا کہوں؟۔ الیکشن کمیشن میں فریق ہونے کے ناطے مجھے کیوں نہیں بلایا گیا۔ سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ 22 دسمبر کو الیکشن ٹربیونل کے سامنے جانے کا سوچوں گا۔ خیال رہے کہ الیکشن ٹربیونل نے حلقہ این اے 122 کے ضمنی انتخابات میں دھاندلی کے الزام میں دائر انتخابی عذرداری پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو 22 دسمبر کے لیے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ الیکشن ٹربیونل کے سربراہ رشید قمر نے تحریک انصاف کے رہنماء عبدالعلیم خان کی انتخابی عذرداری پر سماعت شروع کر دی ہے۔ انتخابی عذرداری میں دھاندلی کے الزامات لگاتے ہوئے انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ عبدالعلیم خان نے انیس ہاشمی ایڈووکیٹ کے توسط سے الیکشن کمشن میں انتخابی عذرداری دائر کی جو کمیشن نے کارروائی کیلئے الیکشن ٹربیونل کو بھجوا دی ہے۔ انتخابی عذرداری میں الزام لگایا ہے کہ این اے 122 کے ضمنی انتخابات کے لیے دھاندلی کی گئی اور 30 ہزار سے زائد ووٹوں کو حلقہ 122 سے خارج اور منتقل کیا گیا۔ انتخابی عذرداری میں کہا گیا کہ الیکشن کمشن کے پاس صرف 7 ہزار ووٹوں کے اخراج اور منتقلی کا ریکارڈ موجود ہے۔