اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کے بارے میں بڑا فیصلہ کرلیا۔ پرویز خٹک کے الیکشن جیتنے کے باوجود کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن میں پرویز خٹک کی جانب سے جلسے کے دوران نازیبا الفاظ کے استعمال کے معاملے پر سماعت ہوئی۔
سابق وزیراعلیٰ کے وکیل بابراعوان بھی پیش نہ ہوئے اور ان کی جگہ ایسوسی ایٹ کمیشن میں حاضر ہوئے۔ الیکشن کمیشن نے پرویز خٹک کا جواب مسترد کر دیا۔ الیکشن کمیشن نے حکم دیا کہ پرویز خٹک کے الیکشن جیتنے کے باوجود کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کیا جائے، سابق وزیراعلیٰ کی کامیابی کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کی کلیئرنس سے ہی جاری کیا جائے۔ چیف الیکشن کمشنر نےپرویز خٹک کے وکیل سے سوال کیا کہ پرویز خٹک نے پشتو میں تقریر کی کیا آپ نے سنی ہے؟ وہ ہنسنے کی نہیں رونے کی بات ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے ہدایت کی کہ پرویزخٹک بیان حلفی جمع کروائیں، الیکشن میں نتیجہ کچھ بھی ہواس مقدمے کے فیصلہ سےمشروط ہوگا۔چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیئے کہ تحریک انصاف کے رہنما شرمناک کام کر کے بابر اعوان کو آگے کیوں کر دیتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے پرویز خٹک سے متعلق کیس کی سماعت 9 اگست تک ملتوی کر دی۔ جبکہ اس سے قبل انتخابی مہم کے دوران نازیبا زبان استعمال کرنے کے الزام پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے الیکشن کمیشن کے روبرو پارٹی قائد کی جانب سے تحریری یقین دہانی کی حامی بھرلی ہے۔ الیکشن کمیشن کے 4 رکنی بینچ نے عمران خان کی جانب سے انتخابی مہم کے دوران نازیبا الفاظ کے استعمال کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کی تھی ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کو ذاتی حیثیت میں یا وکیل کے ذریعے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی تاہم عمران خان کی جگہ ان کے وکیل بابر اعوان الیکشن کمیشن کے روبرو پیش ہوئے تھے۔
سماعت شروع ہوئی تو الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ عبدالغفار سومرو نے وکیل بابر اعوان کو کہا کہ عمران خان نے بہت نازیبا زبان استعمال کی، آپ نے سنا تو ہوگا، آپ ساتھ ہی ہوتے ہیں جس پر بابر اعوان نے کہا تھاکہ جی ہاں میں نے سنا ہے، مزید کیا ہوا ہے آپ کی اجازت سے سناؤں۔اس موقع پر بابر اعوان نے سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا ویڈیو کلپ کمرہ عدالت میں چلایا اور کہا کہ یہاں ایسے ایسے الفاظ بھی استعمال ہورہے ہیں، نکاح، شادی اور گھر والوں کے بارے میں ایسے ایسے لفظ استعمال کیے گئے۔بابر اعوان نے کہا کہ طالبان خان اور اس سے بھی برے الفاظ استعمال ہو رہے ہیں، پی ٹی آئی یہ نہیں کہتی کہ نوٹس نہ دیں جس پر ممبر پنجاب الطاف ابراہیم نے کہا کہ ابھی اور بھی نوٹسز نکل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گدھا تو معمولی لفظ ہے، یہاں استاد بھی گدھا کہہ دیتے ہیں جس پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ استاد کی بات اور ہوتی ہے۔بابر اعوان نے کہا کہ ایک صوبے والا دوسرے صوبے کو کہے کہ ووٹ دینے والا بے غیرت ہے اس موقع پر الیکشن کمیشن نے کہا کہ احتیاط کریں کہ آئندہ ایسا نہ ہو، آپ ایک یقین دہانی کرائیں کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا، انتخابی مہم بھی چل رہی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ آئندہ ایسا ہو۔ممبر خیبرپختونخوا ارشاد قیصر نے وکیل عمران خان کو کہا کہ ایسی زبان و لہجہ استعمال نہ ہو کہ نفرتیں اور اشتعال پھیلیں جس پر بابر اعوان نے عمران خان کی جانب سے تحریری یقین دہانی کی حامی بھرلی۔