لاہور (ویب ڈیسک) بھارتی وزیر دفاع نے’پہلے ایٹم بم چلانیکی دھمکی دی ہے۔ دھمکی ہمیشہ بزدل لوگ دیا کرتے ہیں۔پاکستانی ملعون کی دھمکی کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں کہ مسلمان شہادت کے طالب ہیں۔نہتے کشمیریوں کو گھر میں محصور کرنا بھارت کی بزدلی اور خوف کی علامت ہے۔ سفارتی کوششیں جاری ہیں ، نامور خاتون کالم نگار طیبہ ضیاٰ چیمہ اپنے ایک کالم میں لکھتی ہیں ۔۔۔۔۔۔ایٹم بم چلانا پاکستان کو بھی آتا ہے اور پاکستانیوں سے زیادہ جذباتی قوم دنیا میں دوسری نہیں۔ زندگی کی بقا شہہ رگ سے ہے۔ خاکم بد ہن شہہ رگ کٹ گئی تو ایٹم بم بھی پھٹ جائے گا۔کشمیر بھارت کا ذاتی یا اندرونی معاملہ نہیں ، اور یہ حقیقت آج سلامتی کونسل نے بھی دنیا پر واضح کر دی ہے،سلامتی کونسل نے مسئلہ کشمیر کو بھارت کا اندرونی معاملہ تسلیم کرنے سے انکارکر دیا ہے۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی نہیں ایک عالمی مسئلہ اور متنازع علاقہ ہے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں لوگوں پر ظلم و جبر کیا جارہا ہے، کشمیریوں کو قید کیا جاسکتا ہے مگر ان کی آواز نہیں دبائی جاسکتی، پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے لیے جدوجہد کی ہے اور یہ مسئلے کے حل تک جاری رہے گی، آج اجلاس سے بھارتی موقف کی نفی ہوئی اور ثابت ہوگیا کہ یہ معاملہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔تجزیہ کار کشمیر کی کشیدہ صورتِ حال پر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کو اہم قرار دے رہے ہیں۔ کشمیر پر بحث ہونا ہی پاکستان کی بڑی سفارتی کامیابی ہے۔البتہ یہ بتانامشکل ہے کہ کشمیر سے متعلق قرارداد اقوامِ متحدہ میں منظور ہو سکے گی یا نہیں۔ سلامتی کونسل کے اراکین کی تعداد 15 ہے۔ جن میں سے پانچ مستقل ارکان کے پاس ویٹو کا اختیار ہے جب کہ ان میں سے کوئی بھی ملک قرارداد کو ویٹو کر سکتا ہے۔انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کی صورتِحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین کے مشاورتی اجلاس کے بعد پاکستان کے وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ آج دنیا نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ یہ انڈیا کا اندرونی معاملہ نہیں، یہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم کردہ تنازع ہے اور اس کا حل درکار ہے۔ جمعے کے روز سلامتی کونسل کے اراکین کے مشاورتی اجلاس کے بعد شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا کی اس اجلاس کو روکنے کی تمام تر کوششیں ناکام رہیں اور دنیا نے انڈیا کا موقف مسترد کر دیا ہے۔یاد رہے کہ سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے زیر انتظام چلنے والا دوسرا بڑا ادارہ ہے جو دنیا میں امن سلامتی کا ذمہ دار ہے۔ اس کے رکن ممالک کی تعداد 15 ہوتی ہے جن میں سے 5 مستقل اراکین ہیں۔ ان مستقل اراکین کو حق تنسیخ حاصل ہے جس کی رو سے سلامتی کونسل میں زیر غور کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے سادہ اکثریت ہونے کے علاوہ ضروری ہے کہ پانچوں مستقل اراکین اس پر متفق ہوں ورنہ اس پر رائے شماری نہیں ہوسکتی۔ اس کے اختیارات، اقوام متحدہ کے چارٹر میں بیان کردہ ہیں اور انہیں سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے استعمال کیا جاتا ہے۔ اختیارات کا استعمال قیام امن کی کارروائیوں کے لیے بین الاقوامی پابندیوں کے قیام اور فوجی کارروائی کی اجازت لینے کے لیے کیا جاتا ہے۔گو کہ اس ادارے کے وقار کو بری طرح مجروح کر دیا گیا ہے اور یہ بڑی طاقتوں کا آلہ کار بن گیا ہے، روس نے 123 مرتبہ امریکا نے 82 مرتبہ، برطانیہ نے 32 مرتبہ، فرانس نے 18 مرتبہ اور چین نے قدرے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صرف 6 مرتبہ ویٹو کے حق کو استعمال کیا ہے۔ روس اور امریکا نے اس حق کو نہایت ہی غیر ذمہ داری سے بار بار استعمال کیا ہے۔ ان کی اسی غیر ذمہ داری کا نتیجہ ہے کہ مسئلہ کشمیر، مسئلہ فلسطین آج تک حل طلب ہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے صدر سردار مسعود خان سے ملاقات اور مشترکہ پریس کانفرس میں مایوس کن بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستانیوں اور کشمیروں کو خام خیالی میں نہیں رہنا چاہیے۔ وہاں آپ کیلئے کوئی ہار لے کر نہیں کھڑا۔ آپ کا کوئی وہاں منتظر نہیں ہے۔ یہ تو آپ کو ایک نئی جدوجہد کا آغاز کرنا پڑے گا اور کوئی ساز گار ماحول نہیں ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دنیا میں لوگوں کے مفادات ہیں۔ (انڈیا) ایک ارب کی مارکیٹ ہے۔ اس خطے میں آپ نے نئی ری الائنمنٹ دیکھی ہے۔ بہت سے لوگوں نے وہاں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔ ویسے تو ہم امہ اور اسلام کی بات کرتے ہیں مگر امہ کے محافظوں نے بہت سی سرمایہ کاری کر رکھی ہے وہاں ان کے مفادات ہیں ۔یاد رہے کہ شاہ محمود قریشی نے یہ بات ایک ایسے وقت پر کی ہے جب گذشتہ روز سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل کمپنی آرامکو نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ انڈین کمپنی ریلائنس کے 20 فیصد شیئرز خرید رہی ہے۔ ریلائنس دنیا میں خام تیل کو صاف کرنے کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔عرب دنیا میں عموماًایک بات واضح ہو چکی ہے کہ یہ اب بغیر قومیت اور مذہب کو خاطر میں لائے اپنی پالیسی مرتب کر چکے ہیں۔ سعودیہ اور دیگر خلیجی ممالک کو اپنی انویسٹمنٹ بچانی ہے پاکستان ان کا مسئلہ نہیں ہے یہ خالص پاکستان کا مسئلہ ہے ادھر سے اونٹ میں زیرے کے مصداق تھوڑی بہت زکوٰۃ خیرات ملتی رہے گی۔ بھارت سمجھا چکا ہے کہ 370 اور 35 اے اسکا اندرونی مسئلہ ہے جو مرضی کرے اور خلیجی ممالک اسکی حمایت کر چکے ہیں۔ انڈیا امریکہ اور اسرائیل ایک خطرناک مثلث بن چکی ہے اور پاکستان کے لئیے بہت بڑے ٹریپ تیار ہو چکے ہیں۔ادھر مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی کی منصوبہ بندی تشویشناک صورتحال میں داخل ہو چکی ہے۔مقبوضہ وادی میں حالات کاجائزہ لینے والے بھارتی صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہیں سینکڑوں کشمیریوں میں سے صرف ایک شخص آرٹیکل 370 کی منسوخی سے خوش نظر آیا اور وہ کشمیر میں بی جے پی کا نمائندہ تھا۔ بھارتی صحافی نے کہا کہ کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ کشمیر میں آل ازویل ہے،حقیقت میں کشمیرآل ازہیل ہے۔ایک صحافی نے کہا کہ جیل میں جاکر کیسا محسوس ہوتا ہے اس کا اندازہ ہمیں کشمیر جاکر ہوا، جبکہ مقبوضہ کشمیر میں کوئی دکان انہیں کھلی ہوئی نظر نہیں آئی۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں لوگوں کی حالت بہت بری تھی، لوگ بے بس اور غصے میں بھرے ہوئے نظر آرہے تھے، عید کے دن بھی پورا مقبوضہ کشمیر بند پڑا تھا، جبکہ بھارتی فوج نے کشمیریوں کو عید کی نماز پڑھنے کی اجازت دی اور نہ ہی عید ٹھیک طریقے سے منانے دی گئی۔سلامتی کونسل فوری طور پر کرفیو اٹھانے کا حکم جاری کرے کشمیریوں اور پاکستانیوں کے صبر کو مزید نہ آزمایا جائے ورنہ جہاد فرض ہوجاتا ہے۔