شریف خاندان کے خلاف احتساب عدالت میں زیرسماعت ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنا مکمل بیان قلمبند کرا دیا،جبکہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر اپنا بیان کل ریکارڈ کرائیں گے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر نامزد تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود رہے۔
مریم نواز نے آج مسلسل تیسری سماعت کے دوران اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے احتساب عدالت کی جانب سے پوچھے گئے تمام 128 سوالات کے جواب دیے۔ سماعت کے دوران مریم نواز نے بیان قلمبند کرانے کے دوران کہا کہ وہ کبھی بھی لندن فلیٹس کی مالک نہیں رہی اور نہ وہ نیلسن اور نیسکول کی بینیفیشل آنر ہیں اور ان کمپنیوں سے کبھی کوئی مالی فائدہ لیا نہ کوئی اور نفع۔
مریم نواز نے کہا کہ موزیک فونسیکا کا 22 جون 2012 کا خط پرائمری دستاویز نہیں جب کہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا کا پیش کیا گیا 3 جولائی 2017 کا خط بھی بطور شواہد عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا کیوں کہ پرائیویٹ فرم کے خط میں کوئی حقیقت نہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ یہ خط براہ راست جے آئی ٹی کو بھیجا گیا جو کہ قانون کے مطابق نہیں، خط میں درج دستاویزات پیش نہیں کی گئیں اور جس طرح یہ خط پیش کیا گیا اس کی ساکھ پر سنجیدہ شکوک پیدا ہوتے ہیں۔
مریم نواز نے اعتراض اٹھایا کہ خط لکھنے والے کو پیش کیے بغیر مجھے میری جرح کے حق سے محروم کیا گیا تاکہ میں خط کے متن کی تصدیق نہ کر سکوں اور جرح کا موقع نہ دے کر شفاف ٹرائل کے حق سے محروم کیا گیا۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ مریم اپنے دفاع میں بطور گواہ بلانا چاہیں تو بلالیں جس پر مریم نواز کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ غیر ملکی گواہ کو بلایا بھی جا سکتا ہے یا نہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ کیپٹل ایف زیڈ ای کی دستاویز میرے متعلق نہیں، یہ دستاویزات مذموم مقاصد کے تحت پیش کی گئیں جب کہ استغاثہ کی طرف سے پیش کی گئی دستاویزات قابل قبول شہادت نہیں، فرد جرم کے مطابق یہ مکمل طور پر غیر متعلقہ دستاویزات ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ خط پر انحصار شفاف ٹرائل کے خلاف ہوگا، اس خط کے متن سے ہمیشہ انکار کیا ہے، میں کبھی بھی لندن فلیٹس یا ان کمپنیوں کی بینیفشل مالک نہیں رہی، ان کمپنیوں سے کبھی کوئی مالی فائدہ لیا نہ کوئی اور نفع۔
‘گلف اسٹیل مل کے 25 فیصد شئیرز، التوفیق کیس کا سمجھوتہ اور 12 ملین کی سیٹلمنٹ پر کیا کہتی ہیں’ کے سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ میں اس معاملے میں کبھی شامل نہیں رہی، گلف اسٹیل ملزکے 25 فیصد شئیرز فروخت کا حصہ نہیں رہی اور 1980 کے معاہدے سے بھی کوئی تعلق نہیں۔