نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد،حکومتوں اور اداروں میں کھینچاتانی نظر آتی ہے
لاہور: وکلاء کو ٹارگٹ کرنے کے بعد کوئٹہ میں دو ماہ کے اندر دوبارہ پولیس ٹریننگ کالج میں بدترین دہشت گردی کے واقعہ سے بہت سے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں ۔ کیا ہمارا سکیورٹی کا نظام روزبروز غیرموثر ہورہا ہے ۔ انٹیلی جنس نیٹ ورک بے انتہا محنت کے باوجود ان دہشت گردانہ کارروائیوں کو روک کیوں نہیں پا رہا ۔ اس حوالے سے حکومتوں اور اداروں کو اپنی اپنی کارکردگی کا خود جائزہ لیتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف ازسرنو حکمت عملی بنانا پڑے گی۔
نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد تاحال ایک بڑا سوالیہ نشان ہے اس پر جب بھی عملدرآمد کا جائزہ لیا جاتا ہے تو اس حوالے سے بھی حکومتوں ،اداروں کے درمیان ایک بڑی کھینچا تانی نظر آتی ہے جس کے براہ راست اثرات امن و امان کی صورتحال پر نظر آتے ہیں۔ کوئٹہ اس وقت عملاً اس صورتحال سے دوچار ہے کہ کوئی بھی دہشت گردی کا بڑا واقعہ ہوتا ہے تو سارک سٹیک ہولڈرز مل کر اجلاس کرتے ہیں ۔ اعلانات بیانات کے ساتھ موثر اقدامات کا اعادہ کرتے ہیں اور اس کے بعد کچھ عرصہ تک اس پر عمل ہوتا نظر بھی آتا ہے لیکن بعد میں صورتحال پھر نارمل ہو جاتی ہے ۔