دنیا میں ناقابل یقین کام کرنے والوں کے نام گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈز میں لکھے جاتے ہیں اور انہیں میں ایک نام واصیلی بلوفن کا بھی ہے جو ایک روسی جلاد تھا اور اس کا ریکارڈ کچھ زیادہ ہی ناقابل یقین ہے۔ اس شخص نے 1939ءمیں محض 28 دن کے دوران 7000 سے زائد لوگوں کی سزائے موت کو عملی جامہ پہنایا۔ بلوفن 1895ءمیں پیدا ہوا اور اس وقت کے روسی ڈکٹیٹر سٹالن کی فوج میں بھرتی ہوکر بہت تیزی سے اس کے قریبی لوگوں میں شمار ہونے لگا۔ جب سٹالن نے 1939ءمیں پولینڈ کے قیدی بنائے گئے 20,000 سے زائد فوجیوں کے قتل کا حکم دیا تو بلوفن اس قتل عام کو سرانجام دینے والوں میں سر فہرست تھا۔ ان فوجیوں کو سزائے موت دینے کیلئے بنائے گئے ایک خصوصی کمرے میں لایا جاتا جہاں ان کے سر کے پچھلی طرف گولی مار ان کی زندگی کا خاتمہ کیا جاتاتھا۔ بلوفن سر شام قیدیوں کا قتل شروع کرتا اور عام طور پر صبح کے وقت تک یہ سلسلہ چلتا رہتا۔ وہ ہر رات تقریباً 300 قیدیوں کو اپنے ہاتھ سے گولی مارتا رہا۔ روسی خفیہ دستاویزات کے مطابق وہ 7.65mm Wather PIK پستول استعمال کرتا تھا کیونکہ یہ پستول جرمن فوجی استعمال کرتے تھے اور اسے استعمال کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اگر کبھی مارے گئے قیدیوں کی لاشیں دریافت ہوں تو الزام جرمن فوج پر لگایا جاسکے اور پھر یہی ہوا کہ جب 1943ءمیں پولینڈ کے فوجیوں کی اجتماعی خبروں کا انکشاف تو روس نے جرمنی پر الزام لگادیا۔ بالآخر 1990ءمیں میخائل گوریا چوف کے دور میں اصل حقائق دنیا کے سامنے آگئے اور یہ بھی معلوم ہوگا کہ سٹالن نے بلوفن کو خفیہ طور پر روس کے اعلیٰ فوجی اعزاز ”آرڈرآف دی ریڈ بینر“ سے بھی نوازا تھا اور یہ ہزاروں قیدیوں کے قتل کا انعام تھا۔ بلوفن نے اس قتل عام کے بعد کئی سال مجنونانہ زندگی گزاری اور بالآخر پاگل ہوگیا اور 1995ءمیں خود کشی کرلی۔