لاہور(ویب ڈیسک)جنرل موسی تاریخ پیدائش 1908 بمقام کوئٹہ اپنی خود نوشت جوان سے جنرل تک (انگریزی) صفحہ 129 پر تحریر کرتے ہیں مجھے 1958 میں تمام مسلح افواج کا سربراہ مقرر کیا گیا – میرے سسر اور ان کے بیٹے افغانستان کے رہاشی تھے- پاکستان کے افغانستان سے تعلقات کچھ زیادہ اچھے نہ تھے۔ میرے مسلح افواج کے سربراہ بننے کے تقریبآ دو سال بعد 1961 میں افغانستان حکومت نے میرے سسر اور سالے محمد علی کو گرفتار کر کے غزنی کی جیل بھیج دیا – یہ کسی جرم میں ملوث نہیں تھے لیکن صرف میرے رشتے دار ہونے کے سبب انہیں گرفتار کیا گیا اور جیل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا میرے سسر کا جیل میں انتقال ہو گیا- میرے سالے کو غزنی جیل سے نکال کر کابل کےمشہور دیہہ موزنگ جیل میں بھیج دیا جرم یہ تھا کہ تم پاکستان کے مسلح افواج کے سربراہ کے سالے ہو – آخر حکومت افغانستان نے محمد علی کو رہا کر دیا- محمد علی افغانستان سے نہایت کسم پرسی کی حالت میں نکلا اور اپنے خاندان کے ہمراہ سفر کی صعوبتیں جھیلتے ہوئے چھپتے چھپاتے پاکستان آگیا -جنرل موسی کہتے ہیں کہ میرے داماد ایر مارشل چنگیزی کی تعیناتی جب کابل میں پاکستانی سفارت خانے ہوئی تو میری بیوی اور میرا بیٹا 1975 میں کابل گئے – وہ وہاں سے غزنی بھی گئے -انہیں امید تھی کہ انکے والد اور نانا کی قبر کا پتہ چل جائے گا – لیکن ناکامی ہوئی جنرل موسی لکھتے ہیں آج تک میری بیوی کو پتہ نہیں کہ اس کے والد ( یعنی میرے سسر ) کہاں دفن ہیں-