کروشیا: حال ہی میں منظر عام پر آنے والی، دو پرندوں کی محبت کی لازوال داستان نے دنیا بھر میں حساس دلوں کو پگھلا دیا۔ یہ کہانی نر بگلے کلیپٹن اور اس کی مادہ میلینا کی ہے۔ میلینا زخمی ہونے کی وجہ سے اڑنے سے معذور ہے لیکن اس کے باوجود وفادار بگلا گزشتہ 16 برس سے ہر سال 14 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے اپنی مادہ سے ملنے باقاعدگی سے آرہا ہے۔
20 سال قبل کروشیا میں ایک شخص اسٹیفن ووکِچ نے ایک مادہ بگلا کو دیکھا جسے شکاریوں نے زخمی کردیا تھا۔ اسٹیفن نے اسے اپنے گھر کی چھت پر رکھ دیا جہاں اس کی دوستی ایک نربگلے سے ہوئی اور اسٹیفن نے ان دونوں کو میلینا اور کلیپٹن کا نام دیا۔
بظاہر یوں لگ رہا تھا کہ مادہ کو ناقابلِ پرواز پاکر نر اسے چھوڑ جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اب ہر سال مارچ میں کلیپٹن 14 ہزار کلومیٹر فاصلہ طے کرکے اپنی محبوبہ سے ملنے آتا ہے اور یہ سلسلہ گزشتہ 16 سال سے جاری ہے۔ کلیپٹن سردیوں میں جنوبی افریقہ سے پرواز کرتا ہے اور کروشیا کے چھوٹے سے گاؤں میں باقاعدگی سے آتا ہے۔
اب حال یہ ہے کہ پورے ملک میں اس جوڑے کی لازوال محبت کی داستان عام ہے اور لوگ انہیں دور دور سے دیکھنے آتے ہیں۔ ملاقات کے دوران دونوں ملاپ کرتے ہیں اور اب ان کا کنبہ بڑھ چکا ہے۔ لوگوں نے نوٹ کیا کہ ہر سال مارچ میں میلینا بے چینی سے اپنے جیون ساتھی کا انتظار کرتی ہے تاہم اس کی عدم موجودگی میں اسٹیفن اس معذور پرندے کا بھرپور خیال رکھتے ہیں۔
71 سالہ اسٹیفن نے 1993 میں میلینا کو گود لیا تھا جو انہیں تالاب کے کنارے زخمی حالت میں ملی تھی۔ اس سے قبل کہ یہ معصوم پرندہ کسی جانور کا نوالہ بنتا، اسٹیفن اسے گھر لے آئے اور اس کی تیمارداری کی لیکن لاکھ کوشش کے باوجود میلینا پرواز کے قابل نہ تھی۔ تاہم اسے ہر طرح کا آرام پہنچایا گیا ہے۔
اسٹیفین نے اس کا گھونسلہ بنایا اور اسے حرارت دینے کا انتظام بھی کیا۔ اسٹیفن اس کے پیروں میں کریم بھی لگاتے ہیں تاکہ وہ سردی میں سوکھنے سے محفوظ رہیں۔ اب ان دونوں کے 62 بچے ہوچکے ہیں۔ اسٹیفن نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ وہ ایک باپ کی حیثیت سے میلینا کا خیال رکھتے ہیں کیونکہ اسے بچانے کے بعد اس کی دیکھ بھال بھی انہی کی ذمے داری ہے۔
اسٹیفن نے نر بگلے کے پاؤں میں ایک جدید ٹریکنگ چھلا پہنایا ہے۔ اس سے معلوم ہوا ہے کہ یہ پرندہ جنوبی افریقا کے علاقے بروسکی واروس کی ایک جھیل سے اڑتا ہے اور ہرسال 14500
کلومیٹر دور اپنی مادہ سے ملنے یورپ آتا ہے اور اسے ایک ماہ تک سفر کرنا پڑتا ہے۔